’کیا آپ  تلک یا بندی لگانے پر پابندی لگائیں گے؟‘

سپریم کورٹ نےممبئی کالج میں  مسلم طالبات کےحجاب  پہننے پر  عائد پابندی کو ختم  کرتے ہوئے سخت تبصرہ کیا،کہاآپ حجاب پہننے پر پابندی نہیں لگا سکتے

نئی دہلی ،09 اگست :۔

ممبئی میں دو پرائیوٹ کالجوں کے ذریعہ مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر عائد پابندی کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے آج   اہم فیصلہ سناتے ہوئے طالبات کو بڑی راحت دینے کا اعلان کیا ہے۔  دو کالجوں میں حجاب، اسٹول اور ٹوپی پہننے پر عائد پابندی عدالت عظمیٰ نے ہٹا دی ہے۔ حالانکہ مختلف وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے کلاس میں برقع پہننے پر لگی روک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس دوران سپریم کورٹ کے ججوں نے پابندی عائد کرنے والے کالج انتظامیہ سے سخت سوال بھی کیااور تعجب کا اظہار کیا کہ اگرانتظامیہ کا مقصد طلباء کے مذہبی عقیدے کو ظاہر نہیں کرنا ہےتو کالج نے ‘تلک’ اور ‘بندی’ پر پابندی کیوں نہیں لگائی؟

واضح رہے کہ ممبئی کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج نے طالبات کے حجاب، اسٹول اور برقع وغیرہ پہننے پر پابندی  لگا دی تھی۔ اس کے خلاف 9 لڑکیوں نے پہلے بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا، لیکن ہائی کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ بعد ازاں عرضی دہندگان نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جہاں آج سپریم نے حجاب اور اسٹول وغیرہ پر لگی پابندی ہٹا دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بنچ نے اس معاملے میں سماعت کی۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے بتایا کہ ممبئی کے جس کالج نے حجاب پر پابندی لگائی ہے، اس کالج میں 400 سے زیادہ طالبات پڑھ رہی ہیں۔ پھر عدالت نے کالج میں حجاب پر پابندی لگانے کے فیصلہ کے پیچھے موجود وجہ دریافت کی۔ اس پر کالج نے کہا کہ انھوں نے حجاب پر پابندی کا فیصلہ اس لیے لیا تاکہ طالبہ کا مذہب کسی کو پتہ نہ چلے۔ جواب میں عدالت نے کہا کہ طالبہ کا مذہب لوگوں کو ان کے نام سے پتہ چل جاتا ہے، اس لیے ایسے اصول نہ بنائے جائیں۔ ساتھ ہی بنچ میں شامل جسٹس سنجے کمار نے  کالج انتظامیہ سے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ خواتین کو یہ بتا کر کس طرح مضبوط بنا رہے ہیں کہ انھیں کیا پہننا چاہیے۔ طلبا کو جو پہننا ہے انھیں پہننے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘‘ عدالت نے تمام دلیلوں کو سننے کے بعد کہا کہ سبھی لڑکیوں کو چاہے وہ حجاب پہنے یا نہ پہنے، انھیں ساتھ پڑھنے دیں۔ اس دوران جسٹس سنجیو کھنہ نے سخت تبصرہ بھی کیا اور سوال کیا کہ کیا آپ حجاب کی طرح لڑکیوں کے بندی یا تلک لگانے پر پابندی لگائیں گے۔ برقع کے تعلق سے بنچ نے مختلف وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ اس پر پابندی عائد رہے گی۔