کوٹہ: ایک ہی دن میں دو طالب علموں کی خود کشی سے ہنگامہ

کوٹہ کلکٹر کی جانب سے چنگ اداروں کو ایڈوائزری جاری ،دو ماہ تک ٹیسٹ اور امتحان لینے پر لگائی روک

نئی دہلی ،28 اگست :۔
راجستھان کا کوٹہ ضلع یوں توتعلیمی ہب کے طور پر معروف ہے لیکن گزشتہ ایک سال سے یہاں طلباء میں بڑھتے خود کشی کے واقعات نے اسے سوسائڈ پوائنٹ کے طورپر متعارف کرا دیا ہے ۔اتوار کو ایک دہی دن میں دو طلباء کے خود کشی کے واقعہ نے ہنگامہ برپا کر دیا ہے ۔گزشتہ ایک سال میں کوٹہ کے کوچنگ اداروں میں زیر تعلیم طلباء کے ذریعہ اب تک 24 خود کشی کے واقعات ریکارڈ ہو چکے ہیں ۔
طلباء کے ذریعہ بڑھتے خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے بھی اب سخت قدم اٹھانے شروع کر دیئے ہیں ۔اتوار کو پہلی خودکشی کی خبر مہاراشٹر کے رہائشی آوشکر سمبھاگی کی شکل میں سامنے آئی، ایلن کوچنگ میں زیر تعلیم سمبھاگی نے کوچنگ سینٹر کی چھت سے چھلانگ لگا دی، جب کہ خودکشی کرنے والے دوسرے طالب علم کی شناخت آدرش کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ بہار کا رہنے والا ہے ۔


قابل ذکر ہے کہ کوٹہ میں ایک کے بعد ایک طالب علم کی خودکشی کی خبروں سے انتظامیہ میں ہلچل ہے۔ بچوں کی خودکشیوں کے پیش نظر، کوٹہ کے ضلع کلکٹر او پی بنکر نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں تمام کوچنگ انسٹی ٹیوٹوں کو اگلے دو ماہ تک NEET اور JEE کوچنگ کے طلبہ کے ٹیسٹ کرانے سے منع کیا گیا ہے۔
اتوار کو خودکشی کرنے والے دوسرے طالب علم کے بارے میں تھانہ کولہنی پولیس نے بتایا کہ متوفی آدرش نے پھانسی لگا کر خودکشی کی۔ پولیس کے مطابق متوفی طالب علم آدرش بھی کوٹہ میں کوچنگ کی تعلیم حاصل کرتا تھا۔ اس سے قبل اتوار کو خودکشی کرنے والے پہلے طالب علم اویشکر سمبھاگی نے ایلن کوچنگ سینٹر میں ٹیسٹ دینے کے بعد ہی چھٹی منزل سے چھلانگ لگا دی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ طالب علم نے یہ خودکشی کا فیصلہ ٹیسٹ میں خراب کارکردگی کی وجہ سے کیا ہو گا۔
خودکشی کرنے والے مہاراشٹر کے رہنے والے آوشکر بھاگی کوٹا میں اپنے نانا نانی کے ساتھ رہتے تھے اور NEET کی تیاری کر رہے تھے۔ واقعہ کی اطلاع کے بعد وگیان نگر تھانہ پولیس طالب علم کو ایک پرائیویٹ اسپتال لے گئی، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ایک ہی دن میں دو طالب علموں کی موت کے ساتھ اس سال کوٹہ میں طالب علم کی خودکشی کی تعداد 24 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ ضلع انتظامیہ بچوں کو ذہنی تناؤ سے آزاد رکھنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے، لیکن کیسز میں کمی نہیں آ رہی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہر سال لاکھوں نوجوان کوچنگ اور تیاری کے لیے کوٹہ آتے ہیں، لیکن پچھلے کئی سالوں سے کوچنگ طلبا کی خودکشی کے واقعات رکتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جو بچے مسلسل ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں وہ اس طرح کے خودکشی کے قدم اٹھاتے ہیں۔