کون ہیں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس؟
نئی دہلی،09 اگست :۔
نوبل امن انعام یافتہ اور پوری دنیا میں ’غریبوں کے بینکار ‘ کے طور پر معروف پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف لے لیا ہے۔شیخ حسینہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا کی وہ پہلی پسند تھے ۔شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد محمد یونس کو عبوری حکومت کا سربراہ بنانے کا فیصلہ فوجی سربراہان، طلبہ رہنماؤں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور نمایاں کاروباری شخصیات کے ایک اجلاس میں گزشتہ روز منگل کو کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز جمعرات کی رات ڈھاکہ میں ایک تقریب کے دوران انہوں نےحلف بھی اٹھا لیا۔حلف برداری کے بعد محمد یونس نے بنگلہ دیش کے عوام سے ایک ایسی حکومت کا وعدہ کیا جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے عوام سے بنگلہ دیش کی تعمیر نو میں مدد کی اپیل کی ہے۔دریں اثناوزیر اعظم نریندر مودی سمیت متعدد رہنماؤں نے محمد یونس کو نئے سر براہ کے طور پر حلف لینے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’پروفیسر محمد یونس کو ان کی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پر میری نیک خواہشات۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہندوؤں اور دیگر تمام اقلیتی برادریوں کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے معمولات جلد بحال ہوں گے۔ ہندوستان بنگلہ دیش کے ساتھ امن، سلامتی اور ترقی کے لیے دونوں طرف کے لوگوں کی مشترکہ امنگوں کو پورا کرنے کے لئے کام کرنے کو پرعزم ہے۔‘‘
ڈاکٹر پروفیسر محمد یونس
بنگلہ دیش میں مائیکرو فنانسنگ کے بانی 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس کی پہچان ایک بینکار کے طور پر ہے جن کو لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کی بنیاد پر سراہا جاتا ہے، اسی بنیاد پر انہیں غریبوں کا بینکار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور ملک کے عوام میں ان کا خاص احترام ہے۔
28 جون 1940 کو بنگلہ دیش کے ضلع چٹا گانگ میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر محمد یونس پیشے کے اعتبار سے بینکر اور ماہرِ امورِ اقصادیات ہیں۔ انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی امریکہ کی وینڈربلٹ یونیورسٹی سے کی اور بنگلہ دیش واپس لوٹنے سے قبل وہاں مختصردورانیے کے لیے تدریس بھی کی۔
محمد یونس نے بینکنگ سسٹم میں ایسے چھوٹے قرضوں کا نظام متعارف کروایا تھا جن کی وجہ سے غریب عوام (خصوصاً خواتین) کو غربت سے نکلنے میں مدد ملی۔انہوں نے 1983 میں گرامین بینک قائم کیا جو ایسے کاروباریوں کو چھوٹے قرضے فراہم کرتا تھا جو عام طور پر قرضے حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوتے تھے۔اس بینک کی سب سے بڑی کامیابی قرضہ اسکیم کے ذریعے ایک بڑی تعداد میں عوام کو غربت سے باہر نکالنا تھی۔محمد یونس کو غربت میں پھنسے عوام کی مدد کرنے کی وجہ سے سنہ 2006 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ محمد یونس جو شیخ حسینہ واجد کے بڑے ناقد بھی رہے ہیں اور انہیں اپنی سیاسی جماعت بنانے کے اعلان کے پاداش میں سابق حکومت کی جانب سے مقدمے کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا جس میں انہیں 6 ماہ کی سزا سنائی گئی تھی۔ایک موقع پر شیخ حسینہ نے انہیں ’غریبوں کو خون چوسنے والا ‘ قرار دیا تھا ۔اب شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد جب ڈاکٹر محمد یونس بنگلہ دیش پہنچے تو انہوں نے اس سیاسی صورت حال کو دوسری آزادی سے تعبیر کیا ۔