کولکاتہ : پہلگام حملے کے بعد بدھن چندرااگریکلچر یونیورسٹی میں مسلمانوں کیخلاف انتہائی اشتعال انگیز پوسٹر

نئی دہلی ،26 اپریل :۔
پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد عام مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ ہو ا ہے۔سماجی ،اقتصادی بائیکاٹ کی شدت پسندوں کی مہم کا اثر نظر آنے لگا ہے ۔اسپتالوں کے علاوہ یونیور سٹیوں میں بھی نہ صرف کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے بلکہ مطلق مسلمانوں کو نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔مغربی بنگال کے کلیانی میں واقع بِدھان چندر زرعی یونیورسٹی میں ایک نفرت انگیز پوسٹر دیکھا گیا جس میں لکھا گیا تھا کہ "کتوں اور مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
رپورٹ کے مطابق جارحانہ پوسٹر جس میں ” آل آئیز آن پہلگام” اور "دہشت گردی کا مطلب اسلام” جیسے جملے بھی شامل تھے، خاص طور پر ہندوستان کے مسلمانوں میں خوف اور غصے کو جنم دیا ہے۔ دائیں بازو کے گروہوں نے اس واقعے کو کشمیری مسلمانوں اور بالعموم مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا ہے جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو، بندوق بردار دہشت گردوں نے اننت ناگ ضلع کے ایک قصبے پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کی۔ کم از کم 26 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر سیاح تھے۔اس قتل عام کے بعد دائیں بازو کے کچھ گروہوں نے کشمیری مسلمانوں اور مسلمانوں کو بالعموم نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
23 اپریل کو ہریانہ کے امبالا میں مسلمانوں کی دکانوں اور گلی کوچوں پر حملہ کیا گیا۔ کارکنوں کو مارا پیٹا گیا، نفرت انگیز نعرے لگائے گئے، اور دھمکیاں دی گئیں۔ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلباء کا کہنا ہے کہ انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ بہت سے لوگوں کو انتباہات موصول ہوئے ہیں کہ وہ اپنے کالج چھوڑ دیں یا تشدد کا سامنا کریں۔