کولکاتہ عصمت دری پر ہنگامہ تو اتراکھنڈ پر خاموشی افسوسناک،مین اسٹریم میڈیا میں بھی کوئی ہلچل نہیں
اتراکھنڈ میں تسلیم جہاں نامی نرس کی عصمت دری اور قتل کا اندوہناک واقعہ کولکاتہ سے زیادہ خوفناک ،لیکن پھر بھی منظر سے غائب ،مسلم رہنماؤں نے اٹھائی آواز ،پولیس نے دھرمیندر نامی شخص کو گرفتار کیاتھا ،دباؤ کے بعد ایس آئی ٹی تشکیل
نئی دہلی ،22 اگست :۔
کولکاتہ میں گزشتہ ہفتہ پیش آئے ایک ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری اور قتل کا واقعہ انتہائی خوفناک تھا،جس نے بھی سنا اس کے رونگٹےکھڑے ہو گئے ۔واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے،ملک بھر میں اس اندہناک واقعہ کے قصور واروں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن افسوس اس ہنگامے کے درمیان اتراکھنڈ میں بھی ایک تسلیم جہاں نامی ایک مسلم نرس کی بھی عصمت دری کی گئی ،قتل کیا گیا اور اس کی لاش کو پھینک دیا گیا۔اس واقعہ میں کولکاتہ سے زیادہ درندگی کا مظاہرہ کیا گیا مگر اس کی آواز کہیں سنائی نہیں دی۔کولکاتہ کی سیاسی ہنگامہ آرائی میں اتراکھنڈ کی مظلوم نرس کی چیخیں کسی کو سنائی نہیں دیں یا کسی نے سننے کی کوشش نہیں کی ۔تعجب ہے اتنا خوفناک واقعہ مین اسٹریم میڈیا سے بھی غائب رہا ،سیاسی رہنماؤں نے بھی اس پر توجہ نہیں دی ۔ظاہر ہے اس کے پیچھے وجہ ایک ہی ہے کہ کولکاتہ میں ٹی ایم سی کی حکومت ہے اور اترا کھنڈ میں بی جے پی کی حکومت ہے۔جس قوت کے ساتھ میڈیا نے کولکاتہ عصمت دری کی آوازبلند کی اتراکھنڈ معاملے پر اتنی ہی خاموشی اختیار کی ۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعرات کو تسلیم جہاں کی لاش اتر پردیش کے ڈبڈیبا علاقے میں وسندھرا انکلیو کے قریب ایک خالی پلاٹ سے ملی تھی۔متاثرہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ 8 اگست کو ایک سڑا گلا انسانی ڈھانچہ بر آمد کیا گیا تھا۔تسلیم جہاں کے ساتھ جو درندگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ دل دہلا دینے والا ہے۔ اہل خانہ نے بتایا کہ پہلے تسلیم جہاں کی عصمت دری کی گئی ،اس کے سر کے بال کاٹ لئے گئے ،جسم کے اعضا نکال لئے گئے اور شناخت مٹانے کے لئے اس کے چہر ے پر کیمیل ڈال دیا گیا۔ اتر پردیش کی بلاس پور پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا لیکن رپورٹ میں موت کی وجہ کی تصدیق نہ ہونے کی بات کہی گئی۔
آپ کو بتا دیں کہ تسلیم جہاں اتراکھنڈ کے ایک پرائیویٹ اسپتال موٹیرا میں بطور نرس کام کرتی تھی۔ تسلیم جہاں گزشتہ ماہ 30 جولائی سے لاپتہ تھیں۔ 31 جولائی کو اس کی بہن نے رودر پور پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ پولیس نے کیس کی تحقیقات شروع کی تو ایک کے بعد ایک کئی پرتیں کھلنے لگیں۔ پولیس نے جب اس معاملے میں سی سی ٹی وی کی تلاشی لی تو 30 جولائی کو تسلیم جہاں کو اندرا چوک رودر پور سے آٹو میں جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ لیکن وہ اپنے گھر یعنی وسندھرا اپارٹمنٹ نہیں پہنچی۔ اسی فوٹیج میں ایک مشتبہ شخص کو بھی دیکھا گیا۔
پولیس کو بریلی میں متاثرہ سے چوری شدہ موبائل فون کی لوکیشن ملی۔ اطلاع ملی کہ تسلیم جہاں کا موبائل بریلی کا رہنے والا دھرمیندر استعمال کر رہا ہے۔ جب پولیس ٹیم بریلی پہنچی تو پتہ چلا کہ دھرمیندر اپنے اہل خانہ کے ساتھ فرار ہو چکا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اسے راجستھان کے جودھ پور سے گرفتار کر لیا ہے۔
اس درندگی کو اتنا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر جو ہنگامہ ہونا چاہئے تھا وہ نہیں ہوا ۔بر وقت اردو روزنامہ انقلاب میں خبر شائع ہونے اور درندگی کا انکشاف ہونے کے بعد مسلم رہنماؤں نے آواز بلند کی اور پولیس پر اس سلسلے میں کارروائی کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق جمعیۃ علمائے ہند کے ایک وفد نے تسلیم جہاں کے اہل خانہ سے ردر پور میں ملاقات کی ۔اس دوران اہل خانہ نے جو درندگی بیان کی ہے وہ دل دہلا دینے والی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے تسلیم جہاں کی عصمت دری کی گئی ،اس کے سر کے بال کاٹ لئے گئے ،جسم کے اعضا نکال لئے گئے اور شناخت مٹانے کے لئے اس کے چہر ے پر کیمیل ڈال دیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ وہ ردور پور کے موٹیرا اسپتال میں کام کرتی تھی ۔ابتدائی طور پر پولیس نے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی اور ایک منشیات کے عادی شخص کو مجرم بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ اس میں قصور واروں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔ جس طرح کی درندگی کا مظاہرہ تسلیم جہاں کے ساتھ کیا گیا اس سے نہیں لگتا کہ کسی ایک اکیلے شخص کی کارستانی ہے اس میں اور بھی لوگ ملوث ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا جمعیۃ علمائے ہند کے صدر سید ارشد مدنی نے اس واقعہ پر خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس تسلیم جہاں کے ساتھ ہونے والی بر بریت کو دبانے کو کوشش کر رہی ہے کولکاتہ کی ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ ہوئی بر بریت پر پورے ملک میں احتجاج کا ایک طوفان بپا ہے مگر تسلیم جہاں کے ساتھ جس طرح کی بر بریت ہوئی اس پر ہر طرف خاموشی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا کولکاتہ کی ڈاکٹر کی طرح تسلیم جہاں ملک کی بیٹی نہیں ؟ کہیں اس لئے تو نہیں کہ تسلیم جہاں مسلمان ہے اور اترا کھنڈ میں بی جے پی اقتدار میں ہے، سب خامو ش ہیں ۔اس کو انصاف کا دوہرا پیمانہ قرار دے کر اس کی مذمت کی ۔بہر حال مختلف جانب سے آواز بلند ہونے کے بعد انتظامیہ نے ایس آئی ٹی تشکیل دے دی ہے لیکن اہل خانہ نے ایس آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سی بی آئی سے جانچ کامطالبہ کیا ہے۔