کولکاتہ: حجاب تنازعہ پر ہنگامے کے بعد کالج انتظامیہ کا یو ٹرن،فیصلہ لیا واپس

مسلم خاتون پروفیسر سنجیدہ قادر نے کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینے پر  گزشتہ 5 جون کو استعفیٰ  دے دیا تھا،ہنگامہ کے بعداب  انتظامیہ نے سر ڈھانکنے کی اجازت دی

نئی دہلی ،12جون :۔

کرناٹک ،راجستھان اور دیگر ریاستوں میں حجاب کو لے کر ہونے والا تنازعہ اب کولکاتہ میں بھی نظر آیا ہے۔ کولکاتہ کےایک کے ایل جے ڈی لاء کالج کی اسسٹنٹ پروفیسر سنجیدہ قادر کے ذریعہ کلاس کے دوران  حجاب پہننے پر  انتظامیہ کے اعتراض کے بعد سنجیدہ قادر ن استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا ۔معاملے کو سنگین ہوتے دیکھ کر اب کالج انتظامیہ نے یو ٹرن لے لیا ہے ۔اور پروفیسر سنجیدہ قادر کو کلاس کے دوران حجاب کی اجازت دے دی ہے۔دریں اثنا پروفیسر سنجیدہ قادر نے اپنے فیصلے کے لئے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہےجسے بھی انتظامیہ نے منظور کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ پروفیسر سنجیدہ قادر کے ذریعہ حجاب پہنے جانے پر کالج انتظامیہ کے ڈریس کوڈ کا حوالہ دیتے ہوئے اعتراض کیا تھا اور حجاب ہٹانے کی ہدایت جاری کی تھی ۔ کالج کے حکام کی طرف سے حجاب ہٹانے کے لیے مسلسل دباؤ کے باوجود، قادر نے انکار کر دیا اور بالآخر اپنی نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سنجیدہ قادر مغربی بنگال کے بیر بھوم ضلع کے مررائی بلاک کی رہنے والی ہیں۔ وہ کلکتہ یونیورسٹی کے تحت ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارے ایل جے ڈی لاء کالج میں دو سال سے زیادہ عرصہ سے پڑھا رہی تھیں۔ انہوں نے  حالیہ گزرے رمضان کے  بعد  حجاب پہننا شروع کیاتھا۔

دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 30 مئی کو کالج کے دفتری عملہ اشوک داس نے اچانک انہیں بتایا کہ انہیں حجاب پہن کر کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں  ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ حجاب پہننے سے منع کیوں کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے کالج کے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی ہے۔سنجیدہ قادر نے   گزشتہ بدھ، 5 جون کو کالج حکام کے دباؤ پر استعفیٰ دے دیا تھا۔

پروفیسر سنجیدہ قادر

رپورٹ کے مطابق حجاب تنازعہ پر ہنگامہ بڑھنے کے بعد انتظامیہ نے گزشتہ روز منگل کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے پروفیسر سنجیدہ قادر کو کلاس کے دورا دوپٹے سے سر ڈھکنے کی اجازت دے دی ہے۔تاہم، ٹیچر سنجیدہ قادر نے کہا کہ انہوں نے کالج انتظامیہ سے یہ فیصلہ کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے کہ آیا انہیں کام پر واپس آنا ہے یا نہیں۔

یہ معاملہ منظر عام پر آنے اور ہنگامہ برپا ہونے کے بعد، کالج کے اہلکاروں نے 10 جون کو اصرار کیا کہ یہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ ہے اور وہ اپنا استعفیٰ واپس لینے کے بعد 11 جون کو واپس آئیں گی۔ ”

رپورٹ کے مطابق سنجیدہ قادر نے بتایا کہ مجھے پیر کو دفتر سے ایک ای میل موصول ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ میں کلاس لینے کے دوران اپنے سر کو دوپٹہ یا اسکارف سے ڈھانپ سکتی ہوں۔ لیکن میں ابھی کالج نہیں جا رہی ہوں۔ میں نے اپنے مستقبل کے اقدامات کا تجزیہ کرنے اور فیصلہ کرنے کے لیے سات دن کا وقت مانگا ہے۔  اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ ٹیچر نے اپنا فیصلہ بتانے کے لیے وقت مانگا ہے، کالج گورننگ باڈی کے صدر گوپال داس نے کہا کہ وہ  ان کے حتمی فیصلے کا انتظار کریں گے۔

انہوں نے کہا، "اگر ایک ہفتے کے بعد ٹیچر کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں ملتا ہے، تو کالج ان کی چھٹیوں کی مدت میں مزید کچھ دن توسیع کر سکتا ہے، اور پھر انہیں مطلع کر سکتا ہے کہ ان کا استعفیٰ طلبا کی خاطر قبول کر لیا گیا ہے، غیر یقینی صورتحال پیدا نہیں ہو سکتی۔”  انہوں نے کہا، "ہم نے کہا ہے کہ وہ کلاسوں میں اسکارف یا دوپٹہ سے اپنا سر ڈھانپ سکتی  ہیں اور ہم ان کے مذہبی عقیدے اور جذبات کا مکمل احترام کرتے ہیں۔