کورونا وائرس: ہماچل پردیش میں مبینہ طور پر گاؤں والوں کے ذریعے کورونا وائرس پھیلانے کے الزاموں سے پریشان ہو کر وائرس کا منفی تجربہ کرنے والے ایک شخص نے خود کشی کر لی
ہماچل پردیش، اپریل 5: ایک 34 سالہ شخص نے، جسے کورونا وائرس کی جانچ میں منفی پایا گیا تھا، اتوار کے روز ہماچل پردیش کے اونا ضلع کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پر کچھ گاؤں والے ذریعے اس پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگانے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
اطلاعات کے مطابق اس نے حال ہی میں دہلی میں منعقدہ تبلیغی جماعت کے دو شرکا سے ملاقات کی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ایک تحقیقاتی ٹیم اونا کے بنگڑھ گاؤں پہنچی ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
دی ہندو کے مطابق اونا کے ایس پی کارتکین گوکلاچندرن نے بتایا ’’جیسے ہی ہمیں اطلاع ملی کہ دلشاد محمود نے اپنی کلائی کی رگیں کاٹ دی ہیں، ہماری ٹیم فوراً وہاں پہنچی۔ ایک الزام لگایا گیا ہے کہ مقتول کو کچھ لوگوں نے وائرس کے پھیلاؤ پر طنز کیا تھا اور ہم اس کی تفتیش کر رہے ہیں کہ یہ حقیقت ہے یا نہیں۔ اگر یہ الزام سچ ثابت ہوا تو ہم اس پر طعنہ زنی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔‘‘
متوفی کا تعلق گجر برادری سے تھا اور وہ دودھ اور دودھ کی دیگر مصنوعات کی فروخت کا کام کرتا تھا۔
ایس پی کارتکین نے بتایا ’’تین دن قبل [2 اپریل] کو مرنے والے کورونا وائرس کی جانچ کے لیے اونا کے مقامی اسپتال میں لایا گیا تھا۔ اس کی رپورٹ منفی آئی جس کے بعد اسے واپس اس کے گاؤں چھوڑ دیا گیاتھا۔‘‘ یہ جانچ اس وقت کی گئی تھی، جب اطلاع ملی تھی کہ وہ تبلیغی جماعت میں شریک دو افراد سے رابطے میں آیا تھا۔
مقتول کے لواحقین نے الزام لگایا کہ اسپتال سے واپسی کے بعد سے اسے گاؤں والوں نے طعنہ زنی کا نشانہ بنایا ہوا تھا۔