کورونا وائرس: خلیجی ممالک میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو واپس لانا ممکن نہیں، مرکز نے کیرالہ ہائی کورٹ سے کہا

نئی دہلی، اپریل 17: مرکز نے آج کیرالہ ہائی کورٹ کو بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے خلیجی ممالک میں پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں کو واپس لانا فی الحال ممکن نہیں ہے۔

جسٹس راجہ وجے راگھون اور ٹی آر روی پر مشتمل ڈویژن بنچ تین درخواستوں پر سماعت کررہا تھا جو خلیجی ممالک سے کیرالہ کے باشندوں کی وطن واپسی کے لیے ہدایات مانگ رہیں تھیں۔ لائیو لا ڈاٹ اِن کے مطابق درخواست گزاروں نے کیرالہ واسیوں کے لیے خصوصی توجہ طلب کی تھی کیوں کہ ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ وہ انھیں واپس لانے اور انھیں قرنطین کرنے پر راضی ہے۔

مرکز کے وکیل سوون مینن نے کہا کہ ہندوستانی حکومت بیرون ملک سے ہندوستانیوں کے انخلا کی پالیسی پر ریاستوں کے مابین کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گی۔ مینن نے کہا کہ مرکز نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ابھی کوویڈ 19 متاثرہ ممالک سے ہندوستانیوں کو وطن واپس نہ لائے تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کے خطرے کو کم کیا جاسکے۔ اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ وہ کسی ایک ریاست کے لیے علاحدہ انتظام نہیں کر سکتا، مرکز نے کہا کہ اس نے اپنے تمام سفارت خانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ بیرون ملک ہندوستانی شہریوں کا خیال رکھا جائے۔

درخواست گزاروں نے خلیجی ممالک میں صحت کے ناقص بنیادی ڈھانچے کو بھی پھنسے ہوئے کیرالہ واسیوں کو واپس لانے کی ایک وجہ کے طور پر درج کیا تھا۔ انھوں نے ان ممالک میں ایک ماہر میڈیکل ٹیم بھیجنے اور وہاں کی صورت حال کا جائزہ لینے کی بھی اجازت طلب کی تھی۔ اس کے جواب میں مرکز کے وکیل نے کہا کہ ہندوستان کو وہاں طبی ٹیمیں بھیجنے کے لیے خلیجی ممالک کی اجازت کی ضرورت ہے۔

ان درخواستوں میں سے ایک درخواست دبئی میں کیرالہ مسلم کلچرل سنٹر کے صدر ابراہیم ایلیمٹل نے دائر کی تھی، ایک پی پی سنیر نامی شخص نے دائر کی تھی اور ایک اےای عبد الکلام نے۔

مرکز نے ہائی کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ میں بھی ایسی ہی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ اس کیس کی اگلی سماعت 21 اپریل کو ہوگی۔