کورونا وائرس: تلنگانہ اور مغربی بنگال نے 30 اپریل تک لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا
تلنگانہ/مغربی بنگال، اپریل 12: ہفتہ کے روز تلنگانہ اور مغربی بنگال کی ریاستی حکومتوں نے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے نافذ 21 روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن 14 اپریل کو ختم ہونا تھا۔
اوڈیشہ، راجستھان، مہاراشٹر اور کرناٹک پہلے ہی 30 اپریل تک اپنے لاک ڈاؤن میں توسیع کر چکے ہیں۔ وہیں پنجاب نے 1 مئی تک توسیع کردی ہے۔
مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق ہندوستان میں ابھی تک کورونا وائرس کے 7،529 معاملات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں تلنگانہ میں 504 شامل ہیں۔ ملک میں 242 اور تلنگانہ میں نو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 243 کنٹینمنٹ زون کی نشان دہی کی ہے۔ وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ 24 اپریل تک ان تمام افراد کو، جو نئی دہلی میں تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شرکت کرنے والے لوگوں کے رابطے میں آئے تھے، قرنطینہ سے رہا کردیا جائے گا۔
راؤ نے پریس کو بتایا کہ 30 اپریل کے بعد ریاستی حکومت مرحلہ وار طریقے پر لاک ڈاؤن اٹھانے پر غور کرے گی۔ راؤ اور دیگر وزرائے اعلی نے ہفتے کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں حصہ لیا تھا۔ اس اجلاس کے بعد مرکز نے کہا تھا کہ وہ وزراے اعلیٰ کی طرف سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو 30 اپریل تک بڑھانے کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔
راؤ نے یہ بھی کہا کہ مودی نے کچھ وزرائے اعلیٰ کی یہ درخواست مسترد کردی تھی کہ پھنسے ہوئے تارکین وطن مزدوروں کو ان کے گھر واپس بھیجنے کے مقصد سے ٹرین خدمات کو 30 اپریل تک کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ تلنگانہ کے وزیر اعلی نے کہا کہ انھیں اپنی ریاست کی مہاراشٹر سے متصل 600 کلومیٹر طویل سرحد پر مہر لگانی پڑسکتی ہے، جہاں ملک میں سب سے زیادہ معاملات سامنے آئے ہیں۔
راؤ نے کہا کہ 30 اپریل تک کسی بھی مذہبی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔ چاول، آٹا اور تیل ملوں سمیت صرف فوڈ پروسیسنگ یونٹوں کو ہی کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ حکومت اشیائے خوردونوش میں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کرے گی۔
راؤ نے مزید کہا کہ ریاست کلاس 1 سے 9 کے درمیان کے تمام طلبا کو آگے بڑھائے گی، تاکہ کہ ان کا تعلیمی سال برباد نہ ہو۔ انھوں نے شراب خانوں کی بندش میں کسی قسم کی بھی نرمی کی تردید کی۔
مغربی بنگال
ایک پریس کانفرنس کے دوران مغربی بنگال کے چیف سکریٹری راجیو سنہا نے کہا کہ ریاستی حکومت 10 ہاٹ سپاٹس میں 14 دن کا ’’مکمل لاک ڈاؤن‘‘ نافذ کرے گی۔ تاہم سنہا نے ہاٹ سپاٹس کا نام نہیں لیا۔ سنہا کے اس اعلان کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا، کیونکہ لوگوں نے بڑی تعداد میں دکانوں کے باہر دوم دم، نگر بازار، بھوانی پور اور علی پور کے علاقوں میں اشیائے ضروریہ کے سامان کی خریداری کے لیے قطاریں لگائیں۔
وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرکز سے مغربی بنگال کے لیے مالی امداد اور ہر ریاست کے لیے 10 کروڑ روپے کے امدادی پیکیج کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاؤن ریاست میں نافذ کیا جائے گا لیکن ’’انسانیت کے ساتھ۔‘‘
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بنرجی نے کہا ’’صبح کے وقت یا کسی خاص وقت بازار جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ ڈرونز کا استعمال اس بات کی جانچ کرنے کے لیے کرے گی کہ آیا بازاروں میں بھیڑ جمع ہو رہی ہے۔
بنرجی نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے سامانوں کی ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہوگی۔ کچھ کاروباری اداروں جیسے آٹے کی چکیوں اور بیکریوں کو بھی دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن صاف ستھرے انداز میں۔ کچھ ٹیکسیاں بھی سڑک پر چلیں گی۔
تاہم مغربی بنگال کے تمام اسکول 10 جون تک بند رہیں گے۔