’کوئی مزاحمت اس بل کو پاس ہونے سے نہیں روک سکے گی‘
وقف ترمیمی بل پر مسلم تنظیموں کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد جے پی سی چیئر مین جگدمبیکا پال کی دھمکی

نئی دہلی ،12 مارچ :۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جہاں مسلم تنظیموں اور اداروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے اور مزید ملک گیر سطح پر احتجاج کی تیاری کی جا رہی ہے وہیں ایک بار پھر جوائنٹ پارلیمنٹ کمیٹی کے چیئرمین، جگدمبیکا پال نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ بل کو پاس ہونے سے کوئی دھمکی اور دباؤ نہیں روک سکتا۔
گزشتہ روز انہوں نے ایک ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سپریم کورٹ سے رجوع کرنا ہمیشہ ایک آپشن ہوتا ہے، لیکن کیا جمہوریت کے طور پر ہمیں صرف دھمکیوں کے ذریعے کام کرنا چاہیے یا لوگوں کی مرضی سے؟ منتخب نمائندے قانون بناتے ہیں، دھمکیوں سے نہیں۔
بل کے مسودے کے عمل کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل کا وسیع جائزہ اور مشاورت کی گئی ہے۔ تاہم، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے جے پی سی پر تنقید کی ہے کہ وہ اس بل کو پیش کرنے سے پہلے علماء سے مشورہ کرنے یا وسیع تر بات چیت کرنے میں ناکام رہی۔
پال نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جے پی سی نے اے آئی ایم پی ایل بی کے ساتھ چھ ماہ تک کام کیا تھا، انہیں اپنے خدشات پیش کرنے کے لیے چار گھنٹے کا وقت دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نتیجے میں 400 صفحات پر مشتمل ترمیم میں غریبوں، خواتین، یتیموں، بیواؤں اور معاشی طور پر پسماندہ مسلمانوں جیسے کمزور گروہوں کی مدد کے لیے بنائے گئے دفعات شامل ہیں۔پال نے کہا، "بل کی ترامیم اہم ہیں اور ان کا مقصد پسماندہ کمیونٹیز کو فائدہ پہنچانا ہے۔ کوئی مزاحمت اس بل کو پاس ہونے سے نہیں روک سکے گی۔‘‘
واضح رہے کہ مسلم تنظیموں نے اس بل کی مذمت کرتے ہوئے حکمراں بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ وہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے جسے وہ "غیر آئینی قوانین” قرار دیتے ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک گیر احتجاج کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جب کہ جمعیت علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند اور دیگر ملی تنظیموں نے مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے ۔