کناڈا: آر ایس ایس کو انتہا پسند گروپ قرار دینے کا مطالبہ  

25 جنوبی ایشیائی تنظیموں کے ایک گروپ نے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈوکو خط لکھ کر آر ایس ایس کی سر گرمیوں کو اقلیتوں کے لئے خطرہ قرار دیا ہے

نئی دہلی ،یکم نومبر :۔

کناڈا اور ہندوستان کے درمیان تنازعہ ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھتا جا رہا ہے۔کناڈا میں مبینہ طور پر علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کے مسلسل قتل کے پس پردہ کناڈا حکومت نے وزیر داخلہ امت شاہ کا باقاعدہ نام لے کر تنازعہ کو مزید گہرا کر دیا  ہے اور ہندوستان کی جانب سے کناڈا کومسلسل تنبیہ کی جا رہی ہے کہ وہ اتنے بڑے پیمانے پربے بنیاد الزامات کشی سے پرہیز کرے ۔ دریں اثنا  کناڈا میں آر ایس ایس کی سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں جس کے خلاف اب متعدد تنظیموں نے آواز اٹھانا شروع کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  کناڈامیں 25 جنوبی ایشیائی تنظیموں کے ایک گروپ نے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے درخواست کی ہے کہ وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اس سے منسلک تنظیموں کو نفرت اور انتہا پسندی پھیلانے والے گروپ قرار دیں۔ اس مہم کی قیادت ساؤتھ ایشین ڈائیسپورا ایکشن کلیکٹو (ایس اے ڈی اے سی)اور سی ای آر ایس  نامی تنظیمیں کر رہی ہیں۔اس کے پس پشت تنظیموں کا   کہنا ہے کہ آر ایس ایس سے وابستہ کچھ گروپ کناڈا میں تشدد اور نفرت کو ہوا دے رہے ہیں جس سے اقلیتی برادریوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کناڈا کی پولیس (آر سی ایم پی) نے پرتشدد واقعات میں ملوث آر ایس ایس سے وابستہ کچھ لوگوں کو پایا ہے، جن میں ممتاز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کا قتل بھی شامل ہے۔

ایس اے ڈی اے سی اور سی ای آر اے ایس کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان میں حکمراں جماعت بی جے پی (جو کہ آر ایس ایس سے وابستہ ہے) اپنے ہندو قوم پرست خیالات سے اقلیتوں کے لیے خوف کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ اس نظریے کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک جیسے کینیڈا میں آر ایس ایس کے حمایتی گروپ سکھوں، مسلمانوں، دلتوں اور دیگر کمیونٹیز کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان تنظیموں نے وزیر اعظم ٹروڈو کو خط لکھا  ہے اوران سے تین اہم مطالبات کیے ہیں۔انہوں نے اپنے خط میں  اقلیتی برادریوں کی سیکیورٹی بڑھانے ،کناڈا میں آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کی سرگرمیوں کی چھان بین  کرنے، اورآر ایس ایس سے وابستہ گروپوں کو نفرت انگیز انتہا پسند گروپ قرار دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تنظیموں کو پوری امید ہے کہ کینیڈا کی حکومت اس معاملے پر توجہ دے گی اور ملک میں تمام اقلیتی برادریوں کے تحفظ کو مضبوط بنائے گی۔