کلکتہ ہائی کورٹ سے ممتا حکومت کو جھٹکا،2010 کے بعد جاری تمام او بی سی سرٹیفکیٹ رد
او بی سے زمرے میں شامل کئے گئے زیادہ تر مسلمان ہوں گے متاثر،کورٹ نے ممتا حکومت کے ذریعہ جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا
نئی دہلی،22مئی :۔
لوک سبھا انتخابات2024 کے درمیان کولکاتہ ہائی کورٹ سے ممتا حکومت کو زبر دست دھچکا لگا ہے۔ہائی کورٹ نے گزشتہ روز بدھ کو ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے مغربی بنگال میں 2010 میں متعدد طبقات کو دیا گیا انہتائی پسماندہ ذات(او بی سی ) کے ریزر ویشن کو رد کر دیا ۔ کورٹ نے ریاست میں خدمات اور عہدوں پر خالی اسامیوں میں اس طرح کی ریزر ویشن کو غیر قانونی قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ ان طبقات کو او بی سی قرار دینے کے لئے حقیقی معنوں میں مذہب ہی واحد پیمانہ معلوم ہوتا ہے۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے سےیقیناً ممتا حکومت کو انتخابات کے درمیان نقصان ہوسکتا ہے وہیں بی جے پی اس معاملے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی ۔یوں بھی بی جے پی آئے دن اپوزیشن جماعتوں کو مسلمانوں کی ناز بر داری کا الزام عائد کرتی رہتی ہے ۔اس فیصلے کے بعد بی جے پی مزید سخت حملہ آوار ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس تپ برت چکر ورتی اور جسٹس راج شیکھر منتھا کی بنچ نے واضح کیا کہ جن طبقات کا او بی سی کا درجہ ہٹایا گیا ہے، اس کے رکن اگر پہلے سے ہی سروس میں ہیں یا ریزر ویشن کا فائدہ لے چکے ہیں یا ریاست کی کسی انتخابی کارروائی میں کامیاب ہو چکے ہیں تو ان کی خدمات اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوگی ۔ عدالت نے ہدایت دی کہ مغربی بنگال پسماندہ کمیشن ایکٹ1993 کی بنیاد پر مغربی بنگال پسماندہ طبقہ کمیشن کے ذریعہ او بی سی کی نئی لسٹ تیار کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ سیاسی مقصد کے لئے مسلمانوں کے کچھ طبقات کو او بی سی ریزرویشن دیا گیا جو جمہوریت اور پورے طبقے کی توہین ہے۔ اتنا ہی نہیں ،کورٹ نے کہا کہ جن طبقات کو کمیشن نے او بی سی ریزر ویشن دیا گیا وہ جلد بازی میں دیا گیا کیونکہ یہ ممتا بنرجی کا وعدہ تھا اور حکومت بنتے ہی اسے پورا کرنے کے لئے غیر قانونی طریقہ اپنایا۔
اپنے فرمان میں ہائی کورٹ نے کہا کہ 2010 میں بنگال میں پسماندہ مسلمانوں کے لئے دس فیصد ریزر ویشن کا اعلان 6 ماہ کے اندر ریاست ی پسماندہ طبقہ کمیشن نے42 طبقات کو او بی سی کے طور پر سفارش کی تھی جن میں سے41 طبقات مسلمان تھے۔