کشی نگر مسجد پر بلڈوزر کارروائی پر اب مایاوتی نے بھی اٹھایا سوال
بی ایس پی سر براہ مایا وتی نے ضلعی انتظامیہ کے ذریعہ مذہبی تفریق پر مبنی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا
لکھنؤ،12 فروری :۔
اتر پردیش کے کشی نگر میں مدنی مسجد پر بلڈوزر کارروائی کا معاملہ اب سیاسی طور پر طول پکڑتا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے کھلے طور پر شدت پسند ہندو تنظیموں کی شکایت کے بعد کی گئی کارروائی کی چو طرفہ مذمت کی جا رہی ہے اور اس کارروائی کو کھلے طور پر مذہبی تعصب پر مبنی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے وفد کے دورہ کے بعد اب بی ایس پی سربراہ مایاوتی نےبھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضلع انتظامیہ کی مذہبی تفریق پر مبنی کارروائیوں پر فوری روک لگائے۔
مایاوتی نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ کشی نگر کے ہاٹا علاقے میں واقع مدنی مسجد کے مبینہ غیر قانونی تعمیر کو منہدم کرنے کی خبر عوام میں غم و غصے کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو فوراً اس معاملے کا نوٹس لے کر مذہبی تفریق پر مبنی اقدامات کو روکنا چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ 9 فروری کو پیش آیا جب کشی نگر کی مدنی مسجد کے ایک حصے کو غیر قانونی تجاوزات قرار دے کر مسمار کیا گیا۔ اس اقدام کے بعد سیاسی ہلچل مچ گئی اور اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو نشانہ بنایا۔ سماجوادی پارٹی نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اور پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کی ہدایت پر ایک 18 رکنی وفد کو مسجد کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا۔ وفد نے مسجد کے منتظمین سے ملاقات کی اور بلڈوزر کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا۔ سماجوادی پارٹی نے کہا کہ وہ اس معاملے کی تفصیلی رپورٹ پارٹی کے قومی صدر کو پیش کرے گی۔