کشی نگر مسجد پر بلڈوزر کارروائی سے سپریم کورٹ سخت ناراض
کارروائی کے خلاف داخل حکم عدولی معاملے میں نوٹس جاری،یوپی حکومت اور انتظامیہ کے افسران سے جواب طلب

نئی دہلی ،17 فروری :۔
اتر پردیش کے کشی نگر واقع مدنی مسجد پر یوپی حکومت کے ذریعہ کی گئی انہدامی کارروائی سرخیوں میں ہے۔ حکومت نے اس مسجد کو سرکاری زمین پر تعمیر ہونے کا حوالہ دے کر انہدامی کارروائی کر دی جس کے خلاف مسجد انتظامیہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ انہدامی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل ایک عرضی پر سماعت ہوئی ۔اس موقع پر بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نےسخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس بلڈوزر کارروائی کے خلاف داخل حکم عدولی معاملے میں نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یوپی حکومت اور انتظامیہ کے افسران سے 2 ہفتے کے اندر جواب طلب کیا۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے انتظامیہ کی طرف سے مسجد میں کی گئی توڑ پھوڑ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پھر سے حکم دے رہے ہیں کہ ایسا کوئی بھی قدم ہمارے احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔ جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ضلع مجسٹریٹ سمیت سبھی ذمہ دار افسران کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکم عدولی کرنے والے افسران کو بخشا نہیں جائے گا۔
واضح رہے کہ کشی نگر واقع مدنی مسجد کا ایک حصہ رواں ماہ کے شروع میں بلڈوز کے ذریعہ منہدم کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اسی کارروائی کو لے کر داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ جاری کیا اور متعلقہ افسران سے جواب مانگا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ذمہ دار افسران سے سوال کیا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف عدالتی حکم کی خلاف ورزی سے متعلق کارروائی شروع کی جائے۔ ساتھ ہی بنچ نے ہدایت دی کہ آئندہ حکم تک ڈھانچہ کو نہیں گرایا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ مدنی مسجد کے ایک حصہ کو گزشتہ 9 فروری کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا گیا تھا۔ مقامی انتظامیہ نے مدنی مسجد کے ناجائز حصوں کو گرایا تھا، جس پر خوب ہنگامہ بھی برپا ہوا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے بھی اس کارروائی کے لیے یوگی حکومت کو ہدف تنقید بنایا تھا۔