کشمیری طالبہ خدیجہ شیخ روڈا جیل سے رہا،بامبے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد رہائی

سوشل میڈیا پوسٹ پر  کی گئی گرفتاری پر ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت اور کالج انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،30مئی :۔

بھارت پاکستان تنازع سے متعلق ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار کی گئی پونے کی 19  سالہ کشمیری  طالبہ خدیجہ شیخ کو بامبے ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد یروڈا جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔خدیجہ شیخ کی گرفتاری پر بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا ۔عدالت نے ضمانت دیتے ہوئے مہاراشٹرا حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ طالبہ کی پوسٹ پرحکومت کا ردعمل ’انتہائی چونکا دینے والا‘  اور ’انتہا پسندانہ‘ تھا۔ طالبہ کی وکیل کے مطابق ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اُسے منگل کی رات یرودا کی مرکزی جیل سے رہا کر دیا گیا۔  حکومت اور اُس کے تعلیمی ادارے دونوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عدالت نے منگل کو اپنے حکم میں ‘سنگھ گڑھ اکیڈمی آف انجینئرنگ’ کی جانب سے جاری کیے گئے طالبہ کے اخراج کے حکم کو بھی معطل کر دیا ہے۔

جموں و کشمیر کی رہنے والی طالبہ 2023 میں سنگھ گڑھ ٹیکنیکل ایجوکیشن سوسائٹی سے بیچلر آف انجینئرنگ (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کی ڈگری کے لیے پونے گئی تھی۔ سات مئی کو طالبہ نے ‘انسٹاگرام’ پر ‘رفارمسِتان’ نامی اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں آپریشن سندور کے دوران بھارت پاکستان تنازع کے تناظر میں بھارتی حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔

لیکن دو گھنٹے کے اندر ہی اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اُسے دھمکیاں بھی ملنے لگیں جس کے بعد اُس نے پوسٹ ہٹا دی۔ پونے کی کونڈھوا پولیس نے 9 مئی کو خدیجہ شیخ کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے اُسے گرفتار کر لیا۔ بعد میں اُسے عدالتی حراست میں یروڈا جیل میں رکھا تھا۔آپریشن سندور کے دوران پاکستان کی حمایت میں پوسٹ شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار 19 سالہ طالبہ خدیجہ شیخ کو بامبے ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ۔رہائی کے ساتھ ہی عدالت نے خدیجہ کو امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت دی۔

متاثرہ کشمیری طالبہ خدیجہ

خدیجہ کی  گرفتاری کے بعد اسے یروڈا جیل میں رکھا گیا تھا ۔ بامبے ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ کو خدیجہ کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے اسے دیگر مضامین کے امتحانات میں شرکت کی اجازت بھی دے دی تھی۔ عدالت نے سنگھ گڑھ  یونیورسٹی کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ وہ اُن مضامین کی دوبارہ امتحان کی درخواست کر سکتی ہے جن کے امتحانات طالبہ پہلے نہیں دے سکی تھی۔

جسٹس گوری گوڈسے اور جسٹس سوم شیکھر سندر سن پر مشتمل تعطیلاتی بنچ نے اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ  یہ انتہائی شرمناک ہے کہ حکومت نے طالبہ کے ساتھ ایسے سلوک کیا جیسے وہ کوئی سنگین مجرم ہو۔ عدالت نے کہا کہ طالبہ کو گرفتار ہی نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ اُس نے فوراً اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی تھی اور معافی بھی مانگی تھی۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جس میں لڑکی کو مزید حراست میں رکھا جائے۔لہٰذا اسے فوری طور سے رہا کیا جانا چاہئے۔