کسانوں کو دہلی کوچ سے روکنے کیلئے کیلیں،کٹیلے تار،سیمنٹ کے بریکیڈ تیار
دہلی سے ملحق ریاستوں سے دہلی میں داخل ہونے والے مظاہرین کسانوں کی راجدھانے میں داخلہ پر پابندی ،مختلف سڑکوں بند کئے جانے سے عوام بھی پریشان
نئی دہلی،12فروری :۔
کسان ایک بار پھر مرکزی حکومت کے خلاف صف بند ہو گئے ہیں ،وہ دہلی میں مختلف ریاستوں سے داخل ہو رہے ہیں ۔دہلی سے ملحق ہریانہ ،راجستھان ،پنجاب اور دیگر ریاستوں کی سرحدوں پر بڑی تعداد میں کسان جمع ہیں لیکن مودی حکومت ایک بار پھر کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کی لئے تمام جتن کر رہی ہے۔سرحدوں پر کیلیں ،کٹیلی تار اور سیمنٹ کے پکے بیرکیڈ بنائے گئے ہیں ۔
کسان پنجاب، ہریانہ، یوپی، راجستھان سمیت کئی ریاستوں سے دہلی جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس تحریک کو چلو دہلی مارچ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم متحدہ کسان مورچہ اس تحریک میں شامل نہیں ہے۔ یہ کچھ کسان تنظیموں کا مظاہرہ ہے۔ لیکن پھر بھی کسانوں کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کوئی خطرہ مول لینے کے موڈ میں نہیں ہے۔
دہلی سے متصل ہریانہ، پنجاب اور یوپی کی سرحدوں پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ سرحداور سڑکوں کو خاردار تاروں ,کیلوں اور سیمنٹ کی رکاوٹوں سے ڈھانپا جا رہا ہے۔ کسانوں کے مارچ کے پیش نظر شمال مشرقی دہلی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ سرحد پر ہی مظاہرین کو روکنے کی تیاریاں ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کے کسان بھی دہلی پہنچ سکتے ہیں۔
دریں اثنا، کسانوں کی تحریک کے بارے میں، پنجاب کے سی ایم بھگونت مان نے کہا ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت سے ایک میٹنگ کرنے اور کسانوں کے مسائل کا حل تلاش کرنے کو کہا ہے۔
اتر پردیش سے مظاہرین کو دہلی لے جانے والے ٹریکٹروں، ٹرالیوں، بسوں، ٹرکوں، تجارتی گاڑیوں، نجی گاڑیوں، گھوڑوں وغیرہ کے داخلے پر بھی پابندی ہوگی۔کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیکشن 144 ضابطہ فوجداری، 1973 کے تحت احتیاطی احکامات جاری کیے جائیں تاکہ علاقے میں جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو۔‘‘
واضح رہے کہ حکومت کی اس تیاری سے جہاں کسانوں کو روکا جا رہا ہے وہیں عام مسافر بھی پریشانیوں کا سامنا کر رہا ہے۔متعدد مقامات پر ہائی وے بند ہونے کی وجہ سے وہ پیدل ہی منزل کی طرف روانہ ہوتے نظر آئے۔کچھ جگہوں پر پل کا راستہ بند تھا تو بچے اور خواتین اپنا سامان لے کر نالوں میں ہی چل کر راستہ طے کیا۔