کسانوں کا احتجاج: وزیر زراعت نے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے 3 دسمبر کو بات چیت کا وعدہ کیا
نئی دہلی، 28 نومبر: زراعت سے متعلق منظور شدہ تین نئے قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے جاری لگاتار احتجاج کے دوران مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعہ کو ان سے اپنا احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے 3 دسمبر کو بات چیت کا وعدہ کیا۔
تومر نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا ’’حکومت کسانوں کے مسائل پر بات کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ ہم نے کسانوں کی تنظیموں کو 3 دسمبر کو ایک اور دور کے مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ کوویڈ 19 اور سردیوں کے پیش نظر احتجاج چھوڑ دیں۔‘‘
وہیں اس سے قبل جمعہ کے روز تومر نے کہا تھا کہ نئے قوانین ’’وقت کی ضرورت‘‘ ہیں اور وہ کسانوں کی زندگی میں ’’انقلابی تبدیلیاں‘‘ لائیں گے۔ انھوں نے کسانوں کو بھی قوانین کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے بات چیت کے لیے مدعو کیا۔
دریں اثنا دہلی پولیس نے جمعہ کے روز کسانوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے اور شہر کے براری علاقے کے نرنکاری گراؤنڈ میں ’’پُرامن احتجاج‘‘ کرنے کی اجازت دے دی۔ اس سے قبل اروند کیجریوال حکومت نے پولیس کو مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو نظربند کرنے کے لیے اسٹیڈیموں کو عارضی جیل کے طور پر تبدیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ دہلی پولیس نے جو مرکزی حکومت کے زیر نگرانی ہے، اس فیصلے کے لیے عام آدمی پارٹی حکومت سے اجازت طلب کی تھی۔
جمعرات کے روز سے ہی درجنوں کسان لیڈروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
جمعرات اور جمعہ کے روز پولیس نے امبالا کے قریب دہلی-ہریانہ سرحد پر جمع ہونے والے کسانوں پر واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
کسان زراعت سے معتعلق تین نئے قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جن کے تعلق سے ان کا کہنا ہے کہ اس سے اس شعبہ میں کارپوریٹس کے داخلے سے ان کے حقوق مارے جائیں گے۔ ان قوانین پر 27 ستمبر کو صدر رام ناتھ کووند نے دستخط کر دیے تھے۔