کسانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان ایک بار پھر جھڑپ،16 دسمبر کو ٹریکٹر مارچ کی تیاری
نئی دہلی ،14 دسمبر :۔
ہریانہ میں سنبھو بارڈر پر کسان ایک بار پھر اپنے مطالبات کے سلسلے میں خیمہ زن ہیں۔حکومت کی جانب سے تمام تر مضبوط اور مستحکم رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں کہ کسان دہلی میں داخل نہ ہو سکیں لیکن یہاں روزانہ کسانوں اورپولیس اہلکاروں میں جھڑپ کی خبریں آ رہی ہیں ۔ آج ایک بار پھر کسانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہو گئی ۔ اس دوران سیکورٹی اہلکاروں نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے اور واٹر کینن بھی داغے۔ اس دوران کچھ کسان زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد کسانوں کا دہلی مارچ آج کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ تیسری بار ہے کہ کسانوں کا دہلی مارچ ایک دن کے لیے ملتوی کیا گیا ہے۔
دریں اثنا کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے اعلان کیا کہ 16 مارچ کو پنجاب کے علاوہ تمام ریاستوں میں ٹریکٹر مارچ ہوگا اور 18 مارچ کو تین گھنٹے تک ریل جام رہے گا۔
ہفتہ کو 101 کسانوں کے ایک گروپ نے دہلی کی طرف مارچ شروع کیا۔ تاہم، چند میٹر آگے بڑھنے کے بعد، احتجاج کرنے والے کسانوں کو ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے نصب کئی پرتوں والی رکاوٹوں کے ذریعے روک دیا گیا۔ انہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
معلومات کے مطابق آنسو گیس کے گولوں سے کچھ کسان زخمی ہوئے اور انہیں احتجاجی مقام پر کھڑی ایمبولینسوں میں قریبی اسپتال لے جایا گیا۔ اس کے بعد آج کسانوں کے اس گروپ کو واپس بلایا گیا ہے۔
اس کے بعد کسان لیڈروں نے پریس کانفرنس کی اور حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ پیدل جا رہے کسانوں پر طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف مذاکرات ہو رہے ہیں اور دوسری طرف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پنڈھیرنے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تحریک کی قیادت کرنے والے دونوں فورمز نے "گروپ کے مارچ کو روکنے” کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی میں 17-18 کسان زخمی ہوئے ہیں۔
کسان لیڈر منجیت سنگھ رائے نے الزام لگایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے ربرکی گولیاں بھی چلائیں جس میں ایک کسان شدید زخمی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فورمز نے آج گروپ کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور میٹنگ کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔