کرنل صوفیہ پر قابل اعتراض بیان دینے والے بی جے پی  وزیر کو سپریم کورٹ کی بھی پھٹکار

ایف آئی آر منسوخ کرنے اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے  سے انکار، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وزیر جیسے عہدے پر فائز شخص کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی

نئی دہلی،15 مئی :۔

مدھیہ پردیش کے کابینی وزیراور بی جے پی رہنما وجے شاہ  کے ذریعہ کرنل صوفیہ کے خلاف نا زیبا اور بیہودہ تبصرہ کرنا مہنگا ثابت ہو رہا ہے ۔بیان کی وضاحت معافی بھی کام نہیں آ رہی ہے ۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی جانب سے پھٹکار اور مقدمہ درج کئے جانے کے بعد اب  سپریم کورٹ  نے بھی بی جے پی رہنما کو سخت پھٹکار  پڑی ہے ۔ خیال رہے کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے ایف آئی آر منسوخ کرنے اور ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی گئی تھی ۔ عدالت عظمیٰ نے ان کی عرضی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ وزیر جیسے ذمہ دار عہدے پر بیٹھے فرد کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سبکدوشی کے بعد نئے چیف جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ اس معاملہ کی سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے سخت الفاظ میں کہا، ’’آپ وزیر ہیں اور اس حیثیت میں آپ کو یہ زیب دیتا ہے کہ آپ اس طرح کی زبان استعمال کریں؟ کیا یہ ایک وزیر کو زیب دیتا ہے؟‘‘

سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ جب ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہو تو عوامی عہدے پر بیٹھے شخص سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے کہا کہ وزیر کے بیان سے سماجی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے اور ایسے وقت میں ایک خاتون فوجی افسر کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔

وجے شاہ کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کے موکل نے معافی مانگ لی ہے اور میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے علیحدہ کر کے پیش کیا۔ تاہم عدالت نے سوال کیا کہ اگر انہیں شکایت تھی تو وہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیوں نہ ہوئے؟ عدالت نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت کل کرے گی اور 24 گھنٹے میں کچھ ایسا نہیں ہوگا جس سے روک لگانا ضروری ہو۔

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے وجے شاہ کے بیان پر سخت برہمی ظاہر کی تھی اور مان پور تھانے کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعات 152، 196(1)(بی) اور 197(1)(سی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔عدالتوں کی سخت پھٹکار اور سرزنش کے باوجود اب تک بی جے پی کی جانب سے کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی ہے ۔ لوگوں کو حب الوطنی اور ہندوستانی فوج کی عزت و احترام کا درس دینے والی بی جے پی اپنے وزیر کے فوج کے سلسلے میں اور ایک خاتون افسر کی شان میں گستاخانہ تبصرہ پر اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی کوئی کارروائی کی گئی ہے ۔