کرناٹک :کشمیری طالب علم کے ساتھ پرتشدد ریگنگ، پانچ طلبا گرفتار
کرناٹک میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کے طالب علم کی بے رحمی سے ریگنگ اور پٹائی پر جموں و کشمیر اسٹوڈینٹس ایسوسیشن کا اظہار تشویش

نئی دہلی20 فروری :۔
ملک بھر کے کالجوں میں ریگنگ کے متعدد واقعات آئے دن ہوتے رہتے ہیں ۔ایسا ہی ایک پر تشدد ریگنگ واقعہ سامنے آیا ہے جس میں میڈیکل کے ایک کشمیری طالب علم کو بہیمانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔یہ واقعہ کرناٹک کے بیجاپور میں واقع الاامین میڈیکل کالج میں پیش آیا جہاں ایم بی بی ایس دوسرے سال کے طالب علم حمیم بھٹ کو 2019 بیچ کے سینئر طلبہ نے بے رحمی سے اپنے تشدد کا نشانہ بنایا۔اب اس معاملہ میں کرناٹک حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے ریگنگ میں ملوث پانچ ایم بی بی ایس طلبا کو گرفتار کر لیا ہے۔مزید اس کی تحقیقات جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ وجئے پورہ دیہی پولیس اسٹیشن میں متاثرہ کی شکایت کے بعد درج کیا گیا تھا ۔ملزمین کی شناخت محمد زینل، سمیر ، شیخ سعود،منصور بھاشا، اور مظفر عرف مجیب جمعدار کے طور پر کی گئی تھی ۔ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا اور کرناٹک پولیس نے ایجوکیشن ایکٹ، 19 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
اس واقعہ پر جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن نے اپنی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذمت کی تھی اور وزیر اعلیٰ سدا رمیا سے بھی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے بھی کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کیا تھا ۔
ایسو سی ایشن نےاس واقعے کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیاہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قصوروار طلبہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں اور خاص طور پر غیر مقامی طلبہ کے حقوق اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ تنظیم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہےکہ تشدد میں ملوث طلبہ کو کالج سے بے دخل کیا جائے۔جموں وکشمیراسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن کے نیشنل کنوینر نے متاثرہ طالب علم سے بات کی اور واقعہ سے متعلق تفصیلات معلوم کی۔ ۔متاثرہ طالب علم حامیم کے مطابق یہ ریگنگ پچھلے کئی مہینوں سے جاری تھی ۔ میڈیکل کالج کے سینئر طلبہ نے اس کو کئی بار اپنے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ حمیم ۲۰۲۳ بیج کی کرکٹ ٹیم کا کپتان بھی تھا ۔اس کو لیکر بھی کئی بار سینئرس نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ایسوسی ایشن کے مطابق اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے اس طالب علم کو سینئرس نے مارا پیٹا، بے عزت کیا اور سخت ریگنگ کا نشانہ بنایا۔ بڑا واقعہ گذشتہ 18 فروری کو پیش آیا ۔ 2019 اور 2022 بیچ کے درمیان کرکٹ میچ تھا۔ شروع میں سینئرس نے حامیم کو گراؤنڈ سے باہر جانے کو کہا جس پر اس نے عمل کیا اور گراؤنڈ سے دور ہٹ کر میچ دیکھنے لگا۔لیکن سینئرس نے اس کو اور پیچھے جانے کو کہا۔ جب اس نے مزید پیچھے ہٹنے سے انکار کیا اور اپنے حقوق کا اظہار کیا تو سینئر طلبہ نے اس سے الجھنا شروع کر دیا۔شروع میں زبانی بحث ہوئی لیکن جلد ہی یہ غنڈہ گردی میں بدل گئی۔
طلبہ کے ایک گروہ نے حامیم کوسلامی دینے ، گانا گانے اور ناچنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے اسے اپنی گاڑی میں زبردستی بٹھانے کی بھی کوشش کی تاکہ اس کو مزید نقصان پہنچا سکیں۔متاثرہ طالب علم نے ان حرکات کو غیر مناسب اور کالج کے قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے انکار کر دیا اور واقعے کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کے لیے اپنا فون نکالا ،جس پر سینئر طلبہ مزید مشتعل ہو گئے۔ شام کو کچھ سینئر طلبہ کشمیری طالب علم کے ہاسٹل کے کمرے میں گھس گئے اور اسے بری طرح مارا پیٹا۔ انہوں نے اس سے زبردستی معافی مانگنے کی ویڈیو بھی بنوائی۔ اس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ وہ آئندہ چار سال تک کرکٹ نہیں کھیل سکے گا۔تمہیں یہاں مزید چار سال گزارنے ہیں۔ ہم مقامی ہیں – سوچو، ہم تمہاری زندگی کو کتنا خوفناک بنا سکتے ہیں ۔ ایسو سی ایشن نے اپنے بیان کہا ہے کہ ایسے واقعات تعلیمی اداروں میں بے قابو ریگنگ اور تشدد کے خطرناک کلچر کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ محض ایک الگ تھلگ تشدد کا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس نظام کی ناکامی ہے جو تعلیمی اداروں میں طلبہ کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا۔ مجرموں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔کالج انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری مداخلت کرنی چاہیے۔ جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن
نے مزید کہا کہ سخت اینٹی ریگنگ اقدامات نافذ کیے جانے چاہئے تاکہ تمام طلبہ خاص طور پر غیر مقامی اور کشمیری طلبہ جو اکثر امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہیں، کی سلامتی اور عزت کو یقینی بنایا جا سکے۔حال ہی میں کیرالہ کے کوٹایم میں واقع سرکاری نرسنگ کالج کے ایک جونیئر طالب علم کو بہیمانہ ریگنگ کا نشانہ بنایا گیا، جس نے ریاست میں زبردست عوامی غم و غصے کو جنم دیا۔ تیسرے سال کے پانچ طلبہ جنہوں نے پہلے سال کے نرسنگ طلبہ کو نشانہ بنایا تھا، ان کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح کیرالہ کے ایک سرکاری کالج کے طالب علم نے بھی شدید ریگنگ کے الزامات لگائے ہیں۔اندور کے ایک میڈیکل کالج کے طالب علم نے اپنے ساتھ ہونے والی ریگنگ کی شکایت سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے ۔
واضح رہے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی کرناٹک کے وزیر اعلی سے اس سلسلے بات کی تھی اور کاروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جس کے بعد یقین دلایا گیا کہ کاروائی ضرور ہوگی۔