کرناٹک :وقف ترمیمی قانون کے خلاف  ریلی ، لاکھوں  مسلمانوں کی شرکت

علماء کوآرڈینیشن کرناٹک کے زیر اہتمام  شرکا نےوقف املاک کے تعلق سے وزیر اعظم کے پنچر والے بیان کی مذمت  کی  

نئی دہلی ،19  اپریل :۔

متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے وہیں دوسری جانب ملک گیر سطح پر احتجاج کا بھی سلسلہ جاری ہے۔دریں اثنا کرناٹک کےمنگلورو میں نیشنل ہائی وے 73 کے قریب شاہ گراؤنڈز میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا، جب لاکھوں لوگ مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کرنے کے لیے ’علماء کوآرڈینیشن کرناٹک‘ کے بینر تلے جمع ہوئے۔یہ پروگرام نماز جمعہ کے بعد منعقد ہوا۔چھتوں اور درختوں کی چوٹیوں سے لہراتے ترنگے جھنڈوں کے ساتھ،  "اللہ اکبر” اور "آزادی” کے نعروں سے فضا  گونج اٹھی۔مظاہرین نے "وقف ترمیمی ایکٹ کو مسترد کریں”، "وقف پر سیاست کرنا بند کرو” کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

اس موقع پر بی کے عبدالقادر القاسمی  نے وزیر اعظم مودی کے پہلے بیان کی مذمت کی جس میں کہا گیا تھا کہ وقف املاک کے بہتر استعمال نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان آج پنچر بنانے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے تعلق سے  محبت سے نہیں کہا گیا، بلکہ تقسیم پیدا کرنے کے ارادے سے کہا گیا ہے۔ ہمارے ورثے میں تاج محل اور چارمینار شامل ہیں۔– ہم نے ہندوستان کی شناخت میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے، ریاستی وقف بورڈ کے سابق صدر شفیع سعدی نے کہا، ’’جن لوگوں نے ہمیں سڑکوں پر لانے پر مجبور کیا وہ 5 مئی کو عوام کا سامنا کریں گے۔  کسی وقف بورڈ نے مندروں یا کھیتوں کی زمینوں پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے شاہ بانو کیس میں، ہم اس وقت تک لڑیں گے جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا۔