کرناٹک میں فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش، مسجد میں لگائے جے شری رام کے نعرے
ہندو مسلم ہم آہنگی کے لئے مشہور دکشینا کنڑ ضلع کی مسجد میں واقعہ پیش آیا ،مسجد انتظامیہ کی شکایت کے بعد دو گرفتار
نئی دہلی ،بنگلورو26ستمبر :۔
ملک میں آئے دن کہیں نہ کہیں مسلمانوں کے خلاف نفرتی بیان بازی اور نفرتی نعروں کے واقعات پیش آرہے ہیں جس سے ملک کا فرقہ وارانہ ماحول خراب ہو رہا ہے ۔کہیں مسجد کے سامنے مذہبی جلوس میں شامل لوگوں کے ذریعہ ہنگامہ آرائی کی جا رہی ہے تو کہیں مسجد میں گھس کر مذہبی نعرے لگائے جا رہے ہیں ۔تازہ معاملہ کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کا ہے جہاں مسجد میں گھس کرشر پسندوں نے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگا کر فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ۔ کدبا پولیس نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ مسجد کے اندر نعرے بازی کا واقعہ اتوار کی رات 11 بجے کے قریب پیش آیا۔ رات کے وقت دو نامعلوم افراد موٹر سائیکل پر آئے اور مردھالا بدریا جامع مسجد کے احاطے میں گھس گئے۔حالانکہ بتایا جا رہا ہے کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ علاقہ اپنی مذہبی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے معروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں مسجد کے سربراہ سے شکایت موصول ہوئی تھی کہ مسجد کے اندر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا اور دو افراد کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کی شناخت 26 سالہ سچن رائے اور 24 سالہ کیرتن پجاری کے طور پر کی گئی۔ دونوں ملزمان کدبا تعلقہ کے کیاکمبا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ فی الحال پولیس اس معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ’’مسجد چار دیواری سے گھری ہوئی ہے۔ کدبا-مردھالہ روڈ کے جنکشن پر مسجد کا ایک گیٹ ہے۔ 24 ستمبر کی رات تقریباً 11 بجے دونوں نوجوان مسجد کے اندر داخل ہوئے اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے لگے۔‘‘ پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں نوجوانوں نے مسلمانوں کو یہاں نہیں رہنے دینے کی دھمکی بھی دی۔
واقعہ کے وقت امام اور مسجد کمیٹی کے سربراہ اپنے دفتر میں موجود تھے۔ جب وہ باہر نکلے تو انہوں نے دیکھا کہ دو نامعلوم افراد مسجد سے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے فوراً مسجد کی سی سی ٹی وی فوٹیج اسکین کی۔ انہیں معلوم ہوا کہ مسجد کے سامنے والی سڑک پر ایک مشکوک کار گزر رہی ہے۔ مسجد کمیٹی کے رکن محمد فاضل نے کہا کہ یہ علاقہ ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان ہم آہنگی کے کے لیے جانا جاتا ہے۔