کرناٹک میں حجاب پر کوئی پابندی نہیں
کرناٹک ایگزامینیشن اتھارتی کے ڈریس کوڈ کے حکم کے بعدجاری تنازعہ پر کرناٹک کے وزیر نے واضاحت کی
نئی دہلی ،15نومبر :۔
کرناٹک میں ایک بار پھر حجاب موضوع بحث ہے ۔آئندہ ہونے والے داخلہ امتحانات کو لے کر یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب کہ کرناٹک ایگزامنیشن اتھارٹی نے امتحان سے قبل امیدواروں کے لئے ڈریس کوڈ کا اعلان کیا ۔ پیر کو اتھارتی کے حکم کے بعد شروع ہوئے تنازعہ پر اب کرناٹک کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر ایم سی سدھاکر نےوضاحت کی ہے ۔ کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی کے نئے ڈریس کوڈ میں ہر قسم کے سر ڈھانپنے پر پابندی عائد کرنے کا فرمان جاری کیا گیا ہے ۔متعلقہ وزیر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بورڈز اور کارپوریشنوں میں داخلہ کے امتحانات کے دوران حجاب پر کوئی پابندی نہیں تھی۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، وزیر نے کہا کہ ڈریس کوڈ کے پیچھے خیال یہ تھا کہ بدعنوانی کو روکا جائے اور، کسی بھی صورت میں، حجاب منہ کو نہیں ڈھانپتے، اس لیے بلوٹوتھ ڈیوائسز کا استعمال ممکن نہیں ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ نئے قوانین کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں اس حکم پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سمیت مختلف گروہوں اور سیاست دانوں کی جانب سے تنقید کی گئی تھی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حجاب پہننے والی خواتین امیدواروں کو ایک گھنٹہ قبل امتحانی مراکز پر پہنچنا ہوگا اور مناسب تلاشی لینی ہوگی۔انہوں نے کہا: "یہ قوانین کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ وہ پہلے بھی موجود تھے۔ ہم صرف چوکسی بڑھانا چاہتے ہیں۔ غیر ضروری ٹوپیاں یا اسکارف پہننے کی اجازت نہیں ہے لیکن اس کا اطلاق حجاب پر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ "مجھے نہیں معلوم کہ غلط معلومات کیوں پھیلائی جا رہی ہیں۔ مجھے کچھ غلط نظر نہیں آرہا ہے،‘‘واضح رہے کہ کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی نے پیر کو اعلان کیا کہ ریاست بھر میں 18 نومبر اور 19 نومبر کو مختلف بورڈز اور کارپوریشنوں کے لیے داخلہ جاتی امتحانات کے دوران ’’کوئی بھی ایسا لباس یا ٹوپی پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جس سے سر، منہ یا کان چھپ جاتے ہوں۔‘‘
حکام نے کہا کہ یہ حکم بلوٹوتھ ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے کی جانے والی بدعنوانی کو روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔