کرناٹک حکومت کے ذریعہ آر ایس ایس رہنما کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر احتجاج
کلاڈ کا پربھاکر بھٹ کے خلاف سخت کارروائی پر کرناٹک ہائی کورٹ نے لگائی پابندی ، حکومت نے گرفتاری کے ارادہ سے کیا انکار
نئی دہلی ،30دسمبر :۔
کرناٹک میں آر ایس ایس کے سینیئر لیڈر کلاڈکا پربھاکر بھٹ کے ذریعہ مسلم خواتین کے تعلق سے نازیبا تبصرہ پر تنازعہ ختم نہیں ہو رہا ہے ۔متعدد مقدمات درج کئے جانے کے باوجود حکومت کے موقف سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے ۔جمعرات کو کرناٹک ہائی کورٹ میں معاملے کی سماعت ہوئی جس میں پربھاکر کے وکیل نے صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کسی بھی طرح کی کارروائی کی مخالفت کی دریں اثنا حکومت کے وکیل نے پربھاکر کی گرفتاری سے منع کر دیا ۔جس پر کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ آر ایس ایس لیڈر کلادکا پربھاکر بھٹ کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہ کی جائے۔ یہ حکم جسٹس راجیش رائے پر مشتمل ہائی کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے سنایا، بھٹ کے وکیل نے دلیل دی کہ یہ مقدمہ سیاسی طور پر محرک ہے۔اس سے قبل بھٹ نے 2022 میں دل کی سرجری کا حوالہ دیتے ہوئے، خرابی صحت کی بنیاد پر منڈیا میں III ایڈیشنل سیشن اور ڈسٹرکٹ جج سے بھی ضمانت حاصل کی تھی۔
عدالت میں حکومت کی جانب سے پربھاکر کے خلاف کارروائی میں نرمی برتے جانے پر مسلم خواتین میں شدید ناراضگی ہے ۔ویمن انڈیا مومنت کی جانب سے اس پر کرناٹک بھر میں احتجاجی مظاہرہ کر کے گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔خیال رہے کہ ایک سماجی کارکن نجمہ نذیر کی جانب سے 24 دسمبر کو منڈیا میں ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران ایک اجتماع میں مسلم خواتین کو نشانہ بنانے اور مذہبی منافرت کو فروغ دینے کے لیے درج کرائی گئی شکایت کے بعد، ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے ۔
ویمن انڈیا موومنٹ (WIM) کے اراکین نے منگلور میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں کہا گیا کہ بھٹ منڈیا میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ریاستی صدر فاطمہ نسیمہ نے کہا، "سب سے پہلے ہم پربھاکر بھٹ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پربھاکر ان بہت سے لوگوں میں سے ایک ہیں جو مسلم خواتین کے بارے میں اس طرح کے تضحیک آمیز تبصرے کرتے ہیں ،اس لیے اس کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے۔‘‘