کرناٹک حکومت نے مذمت کے بعد حجاب تنازعہ کالج کے پرنسپل کو بہترین پرنسپل کا ایوارڈ دینے کا فیصلہ واپس لیا
نئی دہلی ،05 ستمبر :۔
حجاب تنازعہ کے بعد سرخیوں میں آئے رام کرشن بی جی پری کالج کے پرنسپل کو کرناٹک حکومت کی جانب سے بہترین پرنسپل کا ایوارڈ دیا جانا تھا لیکن تنازعہ اور مذمت کے بعد حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا ہے۔خیال رہے کہ 2022 میں حجاب پہنی لڑکیوں کو اس کالج کے پرنسپل نے کالج احاطہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا ۔بلکہ پرنسپل نے خود مسلم طالبات کو روکنے کے لئے گیٹ بند کر دیا تھا۔جس کےبعد کالج پرنسپل سرخیوں میں آ گیا تھا۔
کارکنوں اور سماج کے طبقوں کے زبردست غم و غصے کے بعد، کرناٹک حکومت نے اڈوپی ضلع کے گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج کنڈا پور کے پرنسپل رام کرشن بی جی کے لیے بہترین پرنسپل کا ایوارڈ روک دیا۔یہ فیصلہ جمعرات، 5 ستمبر کو ہوا، جو یوم اساتذہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔کانگریس حکومت نے تعلیمی سال 2023-24 کے لیے سرکاری اسکولوں اور پری یونیورسٹی کالجوں کے کل 41 اساتذہ، پرنسپلوں اور لیکچراروں کو بہترین اساتذہ کے ایوارڈ کا اعلان کیا تھا۔
پرنسپل کی طرف سے حجاب میں ملبوس طالبات پر کالج کے دروازے بند کرنے کا ویڈیو بڑے پیمانے پر وائرل ہوا تھا جس نے اس وقت کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر اقتدار ریاست میں کشیدہ صورتحال کی نشاندہی کی تھی۔ طلبا کی جانب سے داخلے کی اجازت دینے کی شدید التجا کے باوجود اس نے دروازے بند کر دیے۔اس کے اقدام کے بعد بڑے پیمانے پر کالج انتظامیہ پر تنقید کی گئی تھی اور بین الاقوامی سطح پر معاملہ سرخیوں میں آ گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ حجاب کا مسئلہ دسمبر 2021 میں اس وقت شروع ہوا جب چھ پری یونیورسٹی کی طالبات کو حجاب یا سر پر اسکارف کے ساتھ کلاس رومز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔یہ معاملہ پوری ریاست میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا جہاں کئی سرکاری تعلیمی اداروں نے اس طریقہ کار پر عمل کرنا شروع کر دیا اور حجاب میں ملبوس طلبہ کو احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا۔اس معاملے نے اس وقت فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر لیا تھا جب کچھ بھگوا پہنے ہندو طلباء نے حجاب پہنی مسلم طالبات کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا۔