کرناٹک:  بی جے پی کے ذریعہ نافذ تعلیمی پالیسی کی جگہ نئی تعلیمی پالیسی تیار کرے گی کانگریس

نئی دہلی،02جون :۔

کرناٹک میں بی جے پی کی شکست اور کانگریس کی حکومت کی تشکیل کے بعد اب کانگریس نے انتخابات کے دوران کئے گئے کرناٹک کے عوام سے وعدے کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا ہے ۔کانگریس نے الیکشن کی تشہیر کے دوران وعدہ کیا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد بی جے پی کے ذریعہ نافذ کی گئی تعلیمی پالیسی کو تبدیل کریں گے ۔کانگریس نے  بی جے پی کے ذریعہ لائی گئی قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی ) کو سمجھ سے پرے قرار دیتے ہوئے اسے تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا اب وعدے کے مطابق کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے اس پر عمل در آمد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کو ختم کرکے نئی تعلیمی پالیسی بنانے  کا عمل شروع کر دیا ہے ۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے  شیوکمار پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ کانگریس ریاست میں این ای پی  کو لاگو نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے حکومت نئی تعلیمی پالیسی بنائے گی۔ شیوکمار نے ناگپور شہر میں آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹر کا حوالہ دیتے ہوئےاین ای پی کو ناگپور کی تعلیمی پالیسی بھی قرار دیا تھا۔

نائب وزیر اعلیٰ شیوکمار نے جمعرات کو کہاکہ نیشنل ایجو کیشن پالیسی پر تفصیلی بات چیت ہونی چاہیے تھی۔ میں ایک ماہر تعلیم ہوں۔ میں ایک تعلیمی ادارہ چلاتا ہوں اور مختلف اداروں میں ٹرسٹی یا صدر کے عہدے پر فائز ہوں۔ مجھے این ای پی سمجھ نہیں آتی۔ میں نے دو تین بار پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔شیوکمار نے کہا، "طالب علموں اور اساتذہ کے ساتھ بات چیت کے بعد بھی، میں این ای پی کا خلاصہ سمجھنے سے قاصر تھا۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نےاین ای پی  کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ این ای پی کا مقصد طلباء کو فرقہ وارانہ باتیں سکھانا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ این ای پی ریاست کے حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔اس سلسلے میں سابق وزیر اعلیٰ بسو راج بومئی نے کہا کہ کرناٹک میں قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کو لاگو کرنے میں تقریباً تین سال لگے ہیں۔انہوں نے کہا، یو آر راؤ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اور تمام ریاستوں سے رضامندی حاصل کی گئی۔ اس کے بعد اس پر عمل درآمد سے پہلے ٹاسک فورس بنائی گئی اور پھر اسے اعلیٰ اور پرائمری تعلیم میں نافذ کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق کانگریس حکومت کا مقصد نصاب میں نئی ​​تبدیلیوں کو ختم کرناہے۔ شیوکمار نے یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے پر جامع گفتگو  کی جائے گی۔