کرناٹک : بی جے پی کی شکست پر غیر ملکی میڈیا نے  لگائی طنزیہ سرخی

2024 کے عام انتخابات سے ٹھیک ایک سال پہلے ہوئے الیکشن میں جیت کو اپوزیشن کے لئے طاقت قرار دیا،حجاب تنازعہ اور مسلم ریزرویشن ختم کرنے کا بھی کیا ذکر

نئی دہلی ،15 مئی:۔

2024 کے عام انتخابات سے ٹھیک ایک سال قبل ہوئے کرناٹک کے ریاستی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبر دست جھٹکا لگا ہے۔ کانگریس   224 سیٹوں والی ریاست میں 135 سیٹوں پر قبضہ کر کے حکومت بنانے جا رہی ہے ۔ موجودہ الیکشن کی انتخابی تشہیر میں جس طریقے سے وزیر اعظم نریندر مودی نے تابڑ توڑ ریلیاں کیں اور ووٹرووں کو لبھانے کے لئے ہر ہتھکنڈے اپنائے اس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہ ہونے پر ملک کے آزاد میڈیا اداروں کے علاوہ غیر ملکی میڈیا نے بھی بی جے پی پر جم کر طنز کئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا  نے کرناٹک میں حالیہ انتخابات کے نتائج کو   2024 کے عام انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے کور کیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا نے وزیر اعظم کی ریلیوں ،حجاب تنازعہ اور مسلمانوں کے ریزرویشن کو ختم کرنے اور فرقہ وارانہ بنیاد پر ہندو اکثریت کو لبھانے کی کوششوں کا ذکر کیا ہے ۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمزنے انتخابی نتائج کی کوریج کے دوران ہیڈنگ لگائی کہ جنوبی ہند میں مودی کی پارٹی کی شکست سے اپوزیشن کو ملی طاقت‘۔اخبار نے لکھا ہے کہ بر سر اقتدار پارٹی بی جے پی کی جنوبی ہند میں 2024 سے قبل شکست سے اپوزیشن پارٹیوں کو طاقت ملی ہے ۔جنوبی ہند کی 6کروڑ کی آبادی والی ریاست واحد ریاست تھی جہاں بی جے پی کی حکومت تھی مگر اسے حالیہ انتخاب میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔شمالی ہند کے مقابلے میں بی جے پی کی راشٹر وادی اور ہندوتو کے نظریات کو جنوبی ہند میں اتنی مقبولیت نہیں ملی۔

ایک اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نےہیڈنگ لگائی ہے ’عام الیکشن سے پہلے مودی کی ہندو راشٹر وادی پارٹی کی کرناٹک کے اہم الیکشن میں شکست‘۔اخبار نے لکھا ہے کہ اس الیکشن میں  کانگریس کی جیت سے بنٹے ہوئے اپوزیشن کو طاقت ملی ہے ۔اس نتیجے سے کانگریس کو بھی مضبوطی ملے گی جو پچھلے دو عام انتخابات میں مودی کی بی جے پی سے ہار کر اقتدار سے باہر ہے۔اخبار نے مزید لکھا ہے کہ کرناٹک میں گزشتہ دو برسوں سے بی جے پی اپنی مضبوط پکڑ بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔بی جے پی نے فرقہ وارانہ بنیاد پر اپنی کوششوں کے درمیان کرناٹک میں حجاب پر پابندی اور مسلمانوں کے ریزر ویشن کو بھی ختم کرکے ہندو اکثریت کو لبھانے کی کوشش کررہی تھی۔اخبار نے لکھا ہے کہ ابتدا میں بی جے پی نے ترقی اور فلاحی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن آخری مرحلے میں بی جے پی اپنی اصل یعنی ہندو راشٹر کی طرف لوٹ گئی۔

برطانوی اخبار دی گارجین نے ہیڈنگ لگائی ہے ’بھارت کی کانگریس پارٹی نے کرناٹک الیکشن میں نریندر مودی کی  بی جے پی کو ہرایا۔دی گارجین نے لکھا ہے کہ بی جے پی نے زبر دست الیکشن تشہیر کی اور نو ہزار سے زیادہ ریلیاں کیں مگر یہ تمام کوششیں ریاست کی بی جے پی حکومت پر لگے  بدعنوانی کے الزامات کو ختم کرنے میں نا کام رہیں۔

بنگلہ دیش کے اخبار دی ڈیلی اسٹار نے ہیڈنگ لگائی ’کانگریس نے کرناٹک میں بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کیا‘۔ڈیلی اسٹار نے لکھا ہے کہ کرناٹک الیکشن کی تشہیر کافی گرم رہی۔جس میں بد عنوانی ،مسلمانوں کا ریزرویشن ختم کرنے اور مذہبی معاملہ ہائی لائٹ رہا۔مسلمانوں کا ریزرو یشن ختم کرنے اور مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی خوب بحث میں رہی۔اخبار نے لکھا ہے کہ کانگریس کی جیت میں مسلم ووٹروں نے کافی مدد کی۔جو ریاست میں تقریباً13 فیصد ہیں۔اس کے علاوہ پاکستانی اخبار’ڈان ‘ اور ہانگ کانگ کے ’ساؤتھ چائنا پوسٹ‘ نے بھی  انتخابی نتائج کی کوریج کے دوران طنزیہ سرخی لگائی ۔ساؤتھ چائنا پوسٹ نے لکھا کہ بائے بائے مودی؟بر سر اقتدار پارٹی عام الیکشن کے پہلے اہم ریاست میں اقتدار سے باہر‘۔