کرناٹک :بی جے پی ممبر اسمبلی کی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی پر مندر انتظامیہ کا مسلمانوں سے معذرت
بی جے پی ممبر اسمبلی ہریش پونجا نے مسلمانوں کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا اور کہا کہ ہم ہندو ہیں مسلمانوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،13 مئی:،
جہاں ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور نفرت ہندو شدت پسندوں کا شیوہ بن چکا ہے وہیں کرناٹک میں ایک مندر نے مذہبی ہم آہنگی کی ایک مثال قائم کی ہے ۔در اصل ایک ہفتہ قبل ضلع دکشن کنڑ کے تھیکارو کے ایک مندر میں منعقدہ ایک پروگرام میں بی جے پی ایم ایل اے ہریش پونجا نے تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ناقابل اعتراض تبصرہ کیااور مقامی ہندوؤں کو اکسایا اور انہیں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر ابھارا تھا۔اور کہا تھا کہ ہم ہندوں ہیں اور ہمارا مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ۔پروگرام کے ایک ہفتہ بعد مندر انتظامیہ نے مقامی مسلمانوں سے معذرت کی ہے اور مذہبی ہم آہنگی کو بر قرار رکھنے میں تعاون کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے باقاعدہ علاقے کے مسلمانوں کے نام معذرت نامہ جاری کیا ہے ۔
مندر میں منعقدہ تقریب میں تقریب کے دوران بیلتھنگڈی حلقہ کے ایم ایل اے ہریش پونجا نے سوال کیا کہ مندر کے برہمکلا شو تسو کے دعوت نامے مسلمانوں کی مساجد کو کیوں دیئے گئے ۔ممبر اسمبلی نے کہا کہ ہمارا مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی غلطی سب کو لے کر ہم آہنگی بر قرار رکھنے کی کوشش کر کے کی گئی ہے ۔ ہمیں مسجدمیں جا کر دعوت دینے کی کیا ضرورت تھی؟ کیونکہ آپ نے انہیں مدعو کیا تھا اسلئے انہوں نے ٹیوب لائٹ توڑ دی تھی ،ہمیں ایسی حرکتیں نہیں کرنی ہیں ہم ہندو ہیں اور ہمیں اس پر قائم رہنا چاہئے۔ ایم ایل اے نے زہر اگلتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے تھیکارو میں صرف 150 خاندان ہیں ،مسلم 1200 کنبے ہیں ۔ اگلے دس برسوں میں ان کی تعداد گھٹ کر چھ سو نہیں ہوگی اس کی بجائے ان کی تعداد پانچ ہزار سے دس ہزار ہو جائے گی ۔
بی جے پی ممبر اسمبلی کی اس اشتعال انگیز پر مقامی مسلمانوں نے ناراضگی ظاہر کی ۔ تھیکارو گاؤں کے مسلم اوکوٹانے تھیکارو گوپال کرشنا مندر انتظامیہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں بیلتھنگڈی کے ایم ایل اے ہریش پونجا کے مندر میں منعقد پروگرام کے دوران مسلمانوں کے خلاف کئے گئے تبصرے پر اعتراض کیا اور ناراضگی ظاہر کی ۔ اس کے جواب میں مندر کے نمائندوں نے گاؤں کے مسلمانوں کے نام ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ ایم ایل اے کے الفاظ سے گاؤں کے کچھ لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے مندر کی انتظامیہ کمیٹی ان الفاظ پر افسوس کا اظہار کرتی ہے ۔ ساتھ ہی کمیٹی آپ کی برادری کے تعاون کا خیر مقدم کرتی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی سبھی فرقے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔
یہی نہیں مندر انتظامیہ کمیٹی نے گاؤں کے مسلم رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی جس کے بعد مندر کمیٹی نے یہ خط لکھا۔ میٹنگ کے دوران اس بات کا اعتراض کیا گیا کہ مسلم فرقہ نے عطیات دیئے ، برہم کلا شوتسو کیلئے پارکنگ اور کھانے کی تقسیم کی سہولتیں فراہم کیں ۔ قریبی دیہات کی مساجد کمیٹیوں کی جانب سے نیک تمناؤں کا اظہا کرنے والے فلیکس بینرز آویزاں کئے ، مندر کمیٹی کی دعوت کا مثبت جواب دیا گیا اور تقریب کے دوران منتظمین کا پر تپاک خیر مقد کیا گیا۔
دوسری جانب بی جے پی ممبر اسمبلی کی اشتعال انگیزی کے خلاف دکشن کنڑ کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کئی شکایتیں درج کرائی گئی ہیں جن میں اس پر ہندو اور مسلم فرقوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔