کرناٹک :بی جے پی رہنما ایشورپا کی مسلمانوں کے خلاف پھر اشتعال انگیزی

متنازعہ مساجد پر دعوے ترک نہ کرنے پر نتیجہ بھگتنے کی دھمکی دی

نئی دہلی ،09جنوری :۔

سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود مسلمانوں کے خلاف بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ کی جا رہی اشتعال انگیزی  اور نفرت آمیز بیانا ت رک نہیں رہے ہیں ۔انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہیں ۔کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر کے ایس ایشورپا نےایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی ہے ۔ مساجد کے حوالے سے  دھمکی آمیز بیان دیئے ہیں اور مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے نتیجہ بھگتنے کی بھی دھمکی دی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق ایشورپا نے مسلمانوں سے متنازعہ مقامات پر بنائی گئی مساجد پر اپنا دعویٰ ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور بات میں کہنا چاہتا ہوں۔ متھرا کرشنا جنم بھومی پر عدالت نے حکم دے دیا ہے۔ ہم آج یا کل وہاں مندر بنائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ وہ (مسجدیں) جس بھی کونے میں ہوں، اگر آپ فیصلہ کر لیں تو آپ (مسلمان) امن سے رہ سکتے ہیں، اگر نہیں تو قتل و غارت ہو سکتی ہے، کچھ اور ہو سکتا ہے، ہمیں نہیں معلوم ۔

ایشورپا نے تاہم کہا کہ ان کی پارٹی آزادی کے بعد غیر متنازعہ مقامات پر تعمیر کی گئی مساجد کو مسئلہ نہیں بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہندو اور مسلمان بھائی بھائی بن کر رہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر متنازعہ مسجدیں مندروں کی جگہوں پر بنائی گئی ہیں تو احترام کے ساتھ ان پر (دعوے) واپس لے لیں، ہم وہاں اپنے مندر بنائیں گے، آپ (مسلمانوں) نے آزادی کے بعد جہاں بھی مسجدیں بنائی ہیں، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مندر جو آپ نے گرائے ہیں، اجودھیا میں رام مندر کا افتتاح اس کی شروعات ہے، بابر کی بنائی ہوئی مسجد اس ملک کے ہندوؤں کو بتا رہی تھی کہ وہ غلام ہیں۔

واضح رہے کہ ایشورپا اپنے اشتعال انگیز بیانات کے لئے اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں ۔اس سے قبل بھی انہو ں نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران مسلمانوں کے تعلق سے متنازعہ بیان دے کر ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔انہوں نےکہا تھا کہ بی جے پی کو کرناٹک میں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے ۔