کرناٹک انتخابات: کانگریس کاانتخابی منشور میں بجرنگ دل کا پی ایف آئی سے موازنہ ، پابندی کا وعدہ

انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کے چار فیصد ریزرویشن بحال کرنے اور نئی تعلیمی پالیسی بنانے کا وعدہ

نئی دہلی ،02مئی :۔
کرناٹک میں انتخابات کی گہما گہمی جاری ہے ۔10مئی کو ہونے والے انتخابات کے لئے جہاں پارٹیوں نے عوام سے لبھاونے وعدے کئے ہیں وہیں فرقہ وارانہ بنیاد پر بھی رائے دہندگان کو لبھانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ایک طرف بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں این آر سی اور کامن سول کوڈ کا وعدہ کر کے اکثریتی ووٹ پر نشانہ سادھا ہے وہیں کانگریس نے اپنے جاری انتخابی منشور میں بجرنگ دل کا موازنہ پی ایف آئی سے کرتے ہوئے پابندی لگانے کا وعدہ کیا ہے ۔


رپورٹ کے مطابق منشور میں کانگریس نے بجرنگ دل کا موازنہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے کیا اور کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو وہ اس پر پابندی لگا دیں گے۔ رپورٹ کے مطابق کانگریس پارٹی ذات پات یا مذہب کی بنیاد پر برادریوں میں نفرت پھیلانے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف سخت اور فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ قانون اور آئین مقدس ہے اور بجرنگ دل، پی ایف آئی یا دشمنی یا نفرت کو فروغ دینے والے افراد اور تنظیموں کے ذریعے اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی، خواہ ان کا تعلق اکثریتی طبقہ سے ہو یا اقلیتی طبقہ سے ۔
اس کے علاوہ کانگریس نے اپنے منشور میں مزید کہا کہ اقتدار میں آنے کے 1 سال کے اندر جنوبی ریاست میں بی جے پی حکومت کے ذریعے منظور کیے گئے "تمام غیر منصفانہ قوانین اور دیگر عوام مخالف قوانین” کو منسوخ کر دیں گے۔

رپورٹ کے مطابق کانگریس پارٹی نے وعدہ کیا کہ بی جے پی کے ذریعہ ختم کئے گئے مسلمانوں کے 4 فیصد ریزرویشن کو بحال کرے گی، جسے بھگوا پارٹی نے ختم کر دیا تھا۔ پارٹی نے اپنے منشور میں درج فہرست ذاتوں (SCs) کے لیے ریزرویشن کو 15 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے اور سیاسی طور پر بااثر برادریوں جیسے لنگایت اور ووکلیگاوں کے لیے ریزرویشن میں اضافہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ، اور ان کو مزید ترقی دینے کے لئے آئین کے 9ویں شیڈول میں شامل کرنے کا بھی وعدہ کیا۔پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اگر اقتدار میں آئے تو قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کو مسترد کرتے ہوئے ریاستی تعلیمی پالیسی بنائیں گے۔