کرناٹک:وزیر اعلیٰ سدا رمیاکاحجاب پر پابندی کا حکم واپس لینے کا اعلان
وزیر اعلیٰ سدار میا کا کہنا ہےکہ ہم پچھلی حکومت کے فیصلے کو واپس لیں گے، اب حجاب پر پابندی نہیں ہے۔ خواتین حجاب پہن کر باہر جا سکتی ہیں۔
نئی دہلی ،23 د سمبر :۔
کرناٹک میں حجاب تنازعہ ایک لمبے عرصے سے موضوع بحث رہا ہے ۔بجلی بی جے پی حکومت میں اسکول سے لے کر سپریم کورٹ تک حجاب موضوع بحث رہا ۔بی جے پی حکومت نے سختی کے ساتھ مسلم خواتین اور طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کی اور اسے اکثریتی طبقہ کو خوش کرنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد کانگریس کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اس سلسلے میں مسلم طالبات کو راحت دی ہے ۔ایک بار پھر وزیر اعلیٰ نے گزشتہ روز جمعہ کو کہا کہ ان کی حکومت حجاب پر پابندی واپس لے گی۔ یہ پابندی پہلی بار بی جے پی حکومت نے 2022 میں ریاست کے تعلیمی اداروں میں لگائی تھی۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں سدارامیا نے کہا کہ اس سلسلے میں عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کنڑ زبان میں ٹویٹ کیا، ’’میں نے (افسران) کو حجاب پر پابندی واپس لینے کو کہا ہے۔‘‘
کانگریس رہنما نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر "لوگوں کو تقسیم کرنے اور معاشرے کو لباس، پہناوے، ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے” کا بھی الزام عائد کیا۔
حال ہی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے کہا، "ہم اس فیصلے کو واپس لیں گے، اب حجاب پر پابندی نہیں ہے۔ خواتین حجاب پہن کر باہر جا سکتی ہیں۔ میں نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ حکم (پچھلا حکومتی حکم) واپس لیں۔سدا رامیا نے کہا کہ لباس پہننا اور کھانا کھانا سب کی اپنی مرضی ہے، میں اعتراض کیوں کروں؟ جو مرضی لباس پہنو، جو چاہو کھاؤ، میں کیوں پرواہ کروں۔ ہمیں ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاست نہیں کرنی چاہیے، ہم ایسا نہیں کرتے ۔
کانگریس رہنما نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر "لوگوں کو تقسیم کرنے اور معاشرے کو لباس، پہناوے، ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے” کا بھی الزام عائد کیا۔