کرناٹک:مویشی تاجر مسلم نوجوان کا گؤرکشکوں نے بے رحمی سے پی پیٹ کر کیا قتل
مقتول مویشی تاجر ادریس پاشا کے اہل خانہ نے مرکزی ملزم پونیت کیریہلی پر قتل سے پہلے دو لاکھ روپے کا مطالبہ کا الزام لگایا
بنگلورو،02اپریل:۔
ملک میں گؤرکشکوں کی دہشت گردی کم نہیں ہو رہی ہے۔آئے دن کسی نہ کسی ریاست میں مسلم نوجوان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ایک بار پھر کرناٹک میں نام نہاد گؤرکشکوں کی دہشت گردی سامنے آئی ہے جہاں ادریس پاشا نامی ایک مویشی تاجر کو بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر گؤرکشکوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔اہل خانہ کے مطابق گؤ رکشکوں نے ادریس پاشا سےدو لاکھ روپے کا مطالبہ بھی کیا نہ دینے پر جانے سے مار دینے کی دھمکی بھی دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ادریس پاشا نامی مویشی تاجر کو ہفتہ کو کرناٹک کے رام نگر ضلع میں گؤ رکشکوں کے ایک گروپ نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ اس واقعہ سے علاقائی مکینوں اور متوفی کے لواحقین میں شدید غم و غصہ ہے ۔انہوں نے قصورواروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے ادریس کے اہل خانہ کی شکایت پر مرکزی ملزم پونیت کیریہلی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق رام نگر کے ستنور میں مویشیوں کا کاروبار کرنے والے ادریس پاشا ہفتہ کو مشتبہ حالات میں مردہ پائے گئے۔ بعد میں پاشا کے رشتہ داروں نے لاش کو لے کر احتجاج کیا اور نام نہاد گؤ رکشک پونیت کیریہلی اور دیگر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پاشا کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ پونیت نے 2 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا اور نہ دینے پر اسے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
پولیس ایف آئی آر کے مطابق گؤ رکشکوں کے ایک گروپ نے مویشیوں سے لدی پاشا کی گاڑی کو روکا۔ اس دوران پاشا نے بتایا کہ اس نے مویشی مقامی منڈی سے خریدے تھے اور اس کے کاغذات بھی اس کے پاس تھے۔ اس کے باوجود پاشا کو گالی دی گئی اور شدت پسندوں نے اس سے پاکستان چلے جانے کے لئے کہا۔ بعد ازاں پاشا کا گؤ رکشکوں نے تعاقب کر کے اس پر حملہ کیا اور بے رحمی سے اس کی پٹائی کی جس میں اس کی موت ہو گئی ۔ قتل کے بعد ادریش پاشا کے رشتہ دار اور مقامی لوگ موقع پر جمع ہوگئے اور ادریس پاشا کی باڈی کے ساتھ احتجاج کیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لواحقین کو سمجھایا۔ پولیس نے لواحقین کے منانے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحویل میں لے لیا۔شکایت کی بنیاد پر پولیس نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دفعہ 343 (غلط طریقے سے روک تھام) اور 504 (جان بوجھ کر امن کی خلاف ورزی) بھی لگائی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر واردات کےمرکزی ملزم پونیت کیریہلی کا تعلق بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں سے بھی ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔اس تعلق سے سوشل میڈیا پر بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ اس کی تصاویر بھی وائر ل ہو رہی ہیں ۔تصویروں میں پونیت کیریہلی بی جے پی لیڈر کپل مشرا ،جے سوریہ اور بی جے پی ایم ایل اے سی ٹی روی و دیگر اہم رہنماؤں کے ساتھ نظر آ رہا ہے جس سے پونیت کی بی جے پی میں اثر و رسوخ کا اندازہ لگایا جا سکتاہے ۔