کرناٹک:بیلگاوی میں قرآن کے جلے ہوئے نسخے ملنے پر کشیدگی ،مسلمانوں کا احتجاج
زیر تعمیر مسجد سے شر پسندوں نے قرآن اور حدیث کے نسخے لے جاکر 200 میٹر فاصلے پر جلا دیا تھا ،مجرموں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ

نئی دہلی ،13 مئی :۔
کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کے سانتی بستاواد گاؤں میں پیر کی صبح اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسجد میں رکھے گئے قرآن پاک اور حدیث کے تین نسخے قریبی کھیت میں جلے ہوئے پائے گیے معاملہ کی حساسیت اور نزاکت کو دیکھتے ہوئےپولیس نے تحقیقات شروع کر دی۔
اس واقعہ کے بعد مسلم نوجوانوں اور مقامی باشندوں کی ایک بڑی تعداد نے پولس حکام کے سامنے احتجاج کیا، دو دن کے اندر مجرموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا اور ماضی میں ہونے والے اسی طرح کے واقعات میں جہاں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، میں پولیس کی بے عملی کا الزام لگایا۔سیکڑوں لوگ اکٹھے ہوئے اور سانتی بستواد سے رانی چننما سرکل تک مارچ کیا۔ چنما سرکل میں صورتحال کشیدہ ہو گئی ،حکام نے احتیاط کے طور پر راستے بلاک کر دیئے اس دوران متعدد مقامات پر ٹریفک مسائل بھی پیدا ہو گئے۔
ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق، اتوار کی رات مبینہ طور پر کچھ شرپسند ایک زیر تعمیر مذہبی عمارت میں داخل ہوئے اور گراؤنڈ فلور پر رکھی تین مذہبی کتابیں لے گئے، جہاں نماز ادا کی جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب لوگ پیر کی صبح نماز کے لیے پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ مذہبی نسخے غائب ہیں اور انھیں تلاش کرنا شروع کر دیا، آخر کار 200 میٹر کے فاصلے پر ایک کھیت میں جلی حالت میں نسخے ملے۔ واقعے کے بعد ت رہنماؤں پر مشتمل ایک امن اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ بیلگاوی کے پولس کمشنر آئیڈا مارٹن اور ڈی سی پی (امن و قانون) روہن جگدیش موقع پر پہنچ گئے اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی۔
کمشنر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ دیہی پولیس اسٹیشن نے ایک کیس درج کیا ہے، اور مجرموں کی شناخت اور ان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔اس سے قبل، 22 فروری کو ایک ہندو لڑکی کے ایک مسلم نوجوان کے ساتھ فرار ہونے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔