کرغزستان اور تاجکستان کے مابین پرتشدد جھڑپیں، 24 افراد ہلاک
نئی دہلی، 17؍ستمبر 2022: کرغزستان اور تاجکستان کی سرحد پر پرتشدد جھڑپوں میں تیزی آگئی ہے، بھاری ہتھیاروں کے استعمال جاری رہنے سے جانی نقصان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جھڑپوں کے دوران 24 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرغزستان اور تاجکستان کی فرنٹ لائن پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان مسلح جھڑپ کا گزشتہ روز آغاز ہوا تھا اور فریقین نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے تھے۔ کرغزستان نے کہا ہے کہ تاجک فوجی کرغز گاؤں میں داخل ہو گئے ہیں۔ اس لڑائی میں دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ٹینکس اور راکٹوں سمیت دیگر بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس جنگ میں اب تک 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جس کی تصدیق اس بات سے ہوتی ہے کہ کرغزستان وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک کے جنوبی حصے بات کین علاقے کے اسپتالوں میں 24 لاشیں لائی گئی ہیں جب کہ ان جھڑپوں میں کرغز فریق کے کم ازکم 90 افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کرغزستان اور تاجکستان کے صدور کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران سائیڈ لائن پر ملاقات ہوئی ہے جس میں دونوں ممالک کے سربراہوں نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع کی وجہ سے خطے میں زمین، زرعی آبپاشی، جانوروں کی چارہ گاہیں، اسمگلنگ، سڑکوں کے عام استعمال اور سرحد سے غیر مجاز آمدو رفت جیسی وجوہات کی بنا پر خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کرغزستان نے گزشتہ سال 21 مئی سے تاجکستان کے ساتھ سرحدی تنازع کے حل ہونے تک اپنے کسٹم دروازے بند کر دیے تھے۔
دریں اثناء ترکیہ نے کرغزستان-تاجکستان سرحد پر تازہ ترین پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں دوست اور برادر ممالک کے درمیان یہ کشیدگی مزید طول پکڑے بغیر جلد ختم ہو جائے گی۔ ترکیہ نے کہا کہ کرغزستان-تاجکستان سرحد پر حالیہ پیش رفت تشویشناک ہے اور امید ہے کہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں گے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے دونوں ممالک کی سرحدوں پر تنازعات کے حوالے سے جاری کیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ہمیں کرغزستان-تاجکستان سرحد پر تازہ ترین پیش رفت پر تشویش ہے۔”
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ”ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں دوست اور برادر ممالک کے درمیان یہ کشیدگی مزید طول پکڑے بغیر جلد ختم ہو جائے گی اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا۔”