کانگریس میں آر ایس ایس کے سلیپر سیل کی موجودگی،راہل اور پرینکا کیلئے چیلنج

کانگریس رہنما  منی شنکر ایئر نے گاندھی خاندان پر تنقید کی اور کریئر تباہ کرنے کا الزام عائد کیا،راہل اور پرینکا پر متعدد الزامات عائد کئے

نئی دہلی ،15 دسمبر :۔

ملک کی سب سے قدیم سیاسی جماعت کانگریس پارٹی فی الحال بحران کے دو ر سے گزر رہی ہے۔اس کے سینئر رہنما سیاسی انحطاط اور زوال کو دیکھ کر  ایک ایک کر کے چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔2014 میں شکست کے بعد مسلسل کانگریس پارٹی زوال کا شکار ہے۔جس کی وجہ سے متعدد رہنما دھیرے دھیرےکانگریس  سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔ جیوتی راتیہ سندھیا،کپل سبل ،غلام نبی آزاد،ایس ایم کرشنا اور دیگر متعدد سینئر رہنماؤں کو کانگریس نےسب کچھ دیا مگر اب یہ رہنما کانگریس کے نظریات کی  عوامی اسٹیج سے تنقید کر رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں منی شنکر ایئر نے ایک انٹر ویو میں گاندھی خاندان پر تنقید کی جس کے بعد وہ سرخیوں میں  ہیں۔اس سے قبل بھی وہ میڈیا  میں موضوع بحث رہےجب انہوں نے وزیر اعظم کو چائے والا کہہ کر طنز کیا تھا اور بی جے پی نے اس تبصرہ کو انتخابی موضوع بنا کر کانگریس کے خلاف  نیریٹیو سیٹ کیا۔

واضح رہے کہ کانگریس میں ایک لمبے عرصے سے یہ بات دبے لفظوں میں کہی جا رہی ہے کہ کانگریس کے متعدد رہنما کانگریس میں آر ایس ایس کے سلیپر سیل کے طور پر کام کر رہے ہیں اور مسلسل پارٹی کے نظریات کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ راہل گاندھی اکثر ایوان میں اور عوامی اجلاسوں میں متعدد مرتبہ آر ایس ایس کو کھل کر نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن خود کانگریس پارٹی کے اندرہی  ایک پرانا سلیپر سیل ہے جو آر ایس ایس کے نظریے سے ہمدردی رکھتا ہے۔اس سلیپر سیل سے وابستہ لیڈران کانگریس پارٹی سے سب کچھ حاصل کرنے کے بعد باغی ہو رہے ہیں۔

منی شنکرایئر ، وہ لیڈر ہیں جنہوں نے قابل احترام وزیر اعظم نریندر مودی  پر طنز کیا تھا  ، وہ کبھی آئی ایف ایس  افسر تھے۔ 1977 میں جب اٹل بہاری واجپئی وزیر خارجہ بنے تو وہ ان کے خاص شخص تھے۔ لیکن کانگریس نے انہیں جگہ دی ، اپنایا اور ان کو متعدد مواقع فراہم کر کے ان کے سیاسی کریئر کو بلندی عطا کی آج اپنے تبصروں اور بے لگام بیانات کی وجہ سے سیاسی منظر سے غائب ہیں تو کانگریس اور گاندھی خاندان پر تنقید کررہے ہیں ۔

ایک انٹر ویو میں منی شنکر ایئر نے گاندھی خاندان کی تنقید کی مگر وہ اس بات سے انکار نہیں کر سکے کہ انہیں بنایا بھی  گاندھی خاندان نے ہی تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے گاندھی خاندان نے بنایا اور گاندھی خاندان نے ہی بگاڑا بھی۔

منی شنکر ایئر نے مزید کہا کہ   سونیا گاندھی منموہن سنگھ کو ہٹا کر 2012 میں پرنب مکھرجی کو وزیر اعظم بنانا چاہتی تھیں  اور منموہن سنگھ کو صدر بنانا چاہتی تھیں ۔ان کا کہنا تھا کہ 2012 میں کانگریس کے لئے دو مصیبتیں آئیں۔جب سونیا گاندھی بیمار پڑ گئیں اور منموہن سنگھ کو چھ بائی پاس سرجری سے گزرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے منموہن سنگھ کے بجائے پرنب مکھرجی کو وزیر اعظم منتخب کیا ہوتا اور بعد میں انہیں صدر جمہوریہ بنایا ہوتا تو کانگریس 2014 کے لوک سبھا الیکشن میں اتنی بڑی شکست  کا سامنا نہ کرتی ۔

لیکن منی شنکر ائیر جھوٹ بول رہے ہیں۔ درحقیقت یہ کانگریس میں آر ایس ایس کی سلیپر سیل کے لیڈران میں سے ایک ہیں ۔ سبھی ایک مخصوص ذات سے ہیں، وہ منموہن سنگھ کو ہٹا کر برہمن ذات کے پرنب مکھرجی کو وزیر اعظم بنانا چاہتے تھے۔سونیا گاندھی نے ان کی چال کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔کیونکہ یہ ایجنڈا کانگریس کے اندر موجود آر ایس ایس کے سلیپر سیل کا تھا  جو بعد میں ظاہر ہوا۔صدر جمہوریہ کی مدت پوری ہونے کے بعد پرنب مکھرجی نے موہن بھاگوت کے ساتھ آر ایس ایس کے پروگرام میں شرکت کی۔یہ سلیپر سیل اب بھی کانگریس میں سر گرم ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سونیا گاندھی نے سلیپر سیل لیڈروں سے بچتے ہوئے کانگریس پارٹی چلائی۔ کیا راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سلیپر سیلز کی طاقت کو جانتے ہیں؟

جب تک کانگریس پارٹی میں سلیپر سیل کے لیڈر موجود ہیں، راہل گاندھی سماجی انصاف نہیں کر پائیں گے۔ سلیپر سیل کے لیڈر انہیں غلط مشورے دے کر لالچ دیں گے۔ راہل اور پرینکا اگر کانگریس کو کامیاب اور اپنے نظریئے کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں توانہی کانگریس میں موجود اس سلیپر سیل کو نکال باہر کرنا پڑے گا۔