کانوڑ یاترا کے نام پر شر پسندوں کی ہنگامہ آرائی،حکومت اورپولیس خاموش تماشائی
ہریدوار سے لے کر اتر پردیش تک کبھی اسکول بسوں کو نشانہ بنایا تو کہیں کارپر لاٹھیاں برسائیں،ٹریفک کھلوانے گئی پولیس پر بھی پتھراؤ،پولیس انسپکٹر زخمی ،اسپتال میں داخل

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،15 جولائی:۔
ساون کا مہینہ شروع ہو گیا ہے،ساون کے ماہ کے ساتھ ہندؤں کی متعدد آستھائیں جڑی ہوئی ہیں ۔اس موقع پر بڑ ی تعداد میں ہندو نوجوان کانوڑ یاترا میں حصہ لیتے ہیں ۔ زعفرانی رنگ کے لباس پہن کر، گنگا ندی کے مقدس مقامات جیسے ہریدوار، گومکھ، گنگوتری (اتراکھنڈ) یا سلطان گنج (بہار) سے مقدس گنگا جل لاتے ہیں۔ یہ پانی ایک خاص قسم کے بانس کے ڈنڈے (جسے کانوڑ کہتے ہیں) کے دونوں سروں پر بندھے برتنوں میں لے جایا جاتا ہے اور اسے اپنے کندھوں پر اٹھا کر سفر کرتے ہیں۔ اس پانی کو پھر اپنے مقامی شیو مندروں یا معروف جیوترلنگوں میں چڑھایا جاتا ہے جسے جل ابھیشیک کہتے ہیں۔ یہ ایک مذہبی روایت ہے جو برسوں سے چلی آ رہی ہے ۔مگر حالیہ کچھ برسوں میں یہ روایت عقیدت سے زیادہ ہنگامہ آرائی کی وجہ بنتی جا رہی ہے ۔کہیں کانوڑیوں کے ذریعہ معمولی باتوں پر ڈھابوں میں توڑ پھوڑ کی خبریں آتی ہیں تو کہیں کانوڑ میں گاڑی ٹچ ہونے کا الزام لگا کر توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کی خبریں سرخیاں بن رہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس دوران سڑکوں پر عام لوگوں کا چلنا اور سفر کرنا ایک مشکل اور دقت طلب کام ہو گیا ہے۔نہ جانے کب کس بہانے کانوڑیوں کا نشانہ بن جائے۔اس پر مزید حکومت اور پولیس کی ان کانوڑیوں کے بھیس میں غنڈوں کو کھلی چھوٹ بھی حاصل ہے جسکی وجہ سے آئے دن ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور عام لوگوں کے لئے سڑکوں پر چلنا مشکل ہو گیا ہے ۔
فی الحال ساون کا مہینہ چل رہا ہے اور حسب سابق سڑکوں پر کانوڑیئے یاترا کرتے نظر آ رہے ہیں ۔جہاں ان کے ’جلابھیشیک‘ کی خبریں ہیں اس سے زیادہ توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی خبروں سے سوشل میڈیا اٹا پڑا ہے۔ابھی حال ہی میں دو دنوں قبل ہریدوار میں کانوڑیوں اور پولیس ٹیم کے درمیان چھڑپ ہو گئی اور کانوڑیوں نے جم کر ہنگامہ بچایا اور پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا،گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔در اصل ہریدوار کے بہادرآباد ٹول پلازہ پر ہائی پر بیٹھے کانوڑیوں کو ہٹانے پہنچی پولیس ٹیم پر اچانک پتھراؤ شروع ہو گیا ۔ انہیں قابو میں کرنے کیلئے پولیس نے جوابی حملے کے طور پر لاٹھی چارج کیا ۔اس دوران کانوڑیوں نے اس قدر ہنگامہ برپا کیا کہ داروغہ کرم سنگھ چوہان شدید طور پر زخمی ہو گئے انہیں علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
وہیں ہریدوار سے ہی گزشتہ شام کو کانوڑیوں کے ذریعہ ایک چشمے کی دکان پر توڑ پھوڑ کا ویڈیو وائرل ہوا ہے ۔یہاں اپر روڈ پر کچھ کانوڑیوں نے دکان میں توڑ پھوڑ کی لاٹھیوں سے دکان کو بری طرح تباہ کر دیا گیا ۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اترا کھنڈ پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے دو ملزمین کو گرفتار کیا۔اطلاع کے مطابق دیر رات شیو وشرام گرہ کے باہر کچھ کانوڑیوں نے جم کر غنڈہ گردی کی ۔چشمہ کی دکان پر توڑ پھوڑ کرنے کی وجہ سے دکاندار سے کہا سنی ہونا بتایا جا رہا ہے اس کے بعد لاٹھی ڈنڈوں سے دو تین کانوڑیوں نے دکان کو تباہ و برباد کر دیا۔پکڑے گئے لوگوں کے نام مکیش اور کاڑھا ہے ،دونوں ہریانہ کے بتائے جا رہے ہیں۔
تعجب خیز امر یہ ہے کہ اتنے سارے ہنگامہ آرائی کے واقعات سامنے آتے ہیں مگر کسی کے خلاف کارروائی کی کوئی خبر سننے کو نہیں ملتی بلکہ بعض مقامات پر خود پولیس گاڑی والوں اور ،ڈھابے والوں کے خلاف ہی تفتیش شروع کر دیتی ہے چہ جائے کہ ان کانوڑیوں کے بھیس میں موجود غنڈہ گردی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
سوشل میڈیا پر متعدد ایسے ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں جہاں سڑکوں کو بلاک کر کے کانوڑیئے ہنگامہ کر رہے ہیں تو کہیں اپنا کانوڑ درمیان سڑک رکھ کر آرام کر رہے ہیں اور لوگ ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ پولیس یہ تمام تماشے دیکھتی ہے مگر کارروائی کی ہمت نہیں ہے۔ در اصل انہیں مبینہ ہندو تو کی سرکاروں سے تحفظ حاصل ہے ،انہیں کانوڑیوں پر حکومتیں پھولوں کی بارش کرتی ہیں ۔اس کے بر عکس اگر کہیں مجبوری میں یا کسی وجہ سے کوئی مسلم جمعہ کی نماز کے دوران مسجد میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے پانچ منٹ سڑک پر پر امن طریقے سے نماز ادا کر لے تو اس کے خلاف نہ صرف ایف آئی آر درج کی جاتی ہے بلکہ گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اور امن و امان خطرے میں ڈالنے کی دفعات کے تحت کارروائی کی جاتی ہے ۔