کانوڑ یاترا کے دوران مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا سرکاری فرمان

یاترا کے راستوں پر پڑنے والے ڈھابوں ہوٹلوں کے علاوہ پھلوں کے ٹھیلوں پر بھی جلی حروف میں نام لکھنے کا  حکم،یوگی حکومت کے فیصلے کی ہر طرف تنقید

نئی دہلی ،18 جولائی:۔

ایک لمبے عرصے سے ہندو نواز تنظیموں کی جانب سےمسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے ۔اور باقاعدہ پروگرام منعقد کر کے مختلف مقامات پر ہندوؤں کو حلف دلایا گیا کہ وہ مسلمانوں سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے۔اس طرح کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔تنقیدیں کی گئیں مگر سرکاری سطح پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی مگر اب حکومت خود مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا حکم جاری کیا ہے۔کانوڑ یاترا کے دوران پڑنے والے راستوں کے کنارے واقع ڈھابوں ،دکانوں اور ہوٹلوں پر جلی حروف میں نام لکھنے کا فرمان جاری کیا گیا ہے۔اس کا آغاز مظفر نگر سے ہوا ہے۔صرف ہوٹلوں اور ڈھابوں پر ہی نہیں بلکہ اب پھلوں کےٹھیلوں پر بھی نام لکھنے کا حکم صادر ہوا ہے۔جس کی ہر طرف تنقید کی جا رہی ہے اور اسے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے سرکار ی حکم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مظفر نگر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھیشیک سنگھ نے بتایا کہ کانوڑ یاترا شروع ہو چکی ہے اور ہمارے ضلع میں تقریباً240 کلو میٹر کانوڑ یاترا  ہے، اس میں جتنے بھی کھانے پینے کے ہوٹل اور ڈھابے یا ٹھیلے جہاں سے بھی کانوڑیا سامان خرید سکتے ہیں انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ کام کرنے والے  پروپرائٹروں کے نام وہاں ضرور لکھیں تاکہ کسی بھی قسم کا کوئی کنفیوزن کسی کو نہ رہے اور کہیں بھی ایسی صورت حال پیدا نہ ہو کہ الزامات لگے اور بعد میں قانون و انتظام کی صورت حال پیدا ہو ۔

اس فرمان کے جاری ہونے کے بعد پھلوں کے ٹھیلوں میں مسلمانوں کے نام لکھے جا رہے ہیں ۔گزشتہ سال اس تنازعہ کو مظفر نگر کے آشرم چلانے والے یشویر مہاراج نے اٹھایا تھا اورانہوں نے ہی حکومت کو دباؤ ڈال کر یہ واضح کرنے کے لئے کہا تھا۔انہوں نے الزام لگایا تھا کہ مسلمان دکاندارہندو دیوی دیوتاؤں کا نام رکھ کر دکان چلاتے ہیں اور کانوڑیئے ان سے سامان خریدتے ہیں ۔

حکومت کے اس فرمان کو ہندوشدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کو تقویت پہنچانے بلکہ سرکاری سطح پر حوصلہ افزائی ہے۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرفیروزاحمد ایڈوکیٹ نے کانوڑیاتراکے دوران دکانوں پرنام لکھنے کےیوپی پولیس کے حکم کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی سرکاری کارروائی ہےجو مودی کے نئے بھارت میں یوپی پولیس انجام دے رہی ہے۔صدرمشاورت نے کہاہے کہ کسی جمہوری معاشرے میں یہ حرکت ہرگزقابل قبول نہیں ہے۔اتر پردیش میں اس قسم کی کارروائیاں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہندومسلم منافرت کو بڑھانے اوراس پر سیاست کی روٹیاںسینکنے کے لیے کی جارہی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سے چھواچھوت کی لعنت کو بڑھاوادیا جارہاہے جوقانوناً ایک قابل مواخذہ جرم ہے۔

آل انڈیا مسلم مشاورت نےایس سی ایس ٹی کمیشن، قومی اقلیتی کمیشن،قومی انسانی حقوق کمیشن اور مجازحکام اعلیٰ سے فوری مداخلت کی مانگ کی ہےاور کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ملک کے سماجی تانے بانے کو سخت خطرات لاحق ہوں گے۔