کانوڑ یاترا کے دوران دکانوں پر کیو آر کوڈ کی شرط پر یوپی حکومت سے جواب طلب

 پروفیسر اپوروانند اور آکار پٹیل کی عرضی پر سپریم کورٹ کا نوٹس،گزشتہ سال کے عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا

نئی دہلی ،15 جولائی :۔

کانوڑیاترا کے آغاز کے ساتھ ہندوتو تنظیموں کی مسلمان کاروباریوں کے خلاف مہم بھی شروع ہوگئی ہے ۔ماضی قریب میں کچھ برسوں سے یہ ٹرینڈ چل پڑا ہے کہ کانوڑ یاترا کے بہانے مسلم دکانداروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور آستھا کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کر کے در اصل مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کیا جاتا ہے اور اس کے لئے دکانوں پر ہندو مسلم کی شناخت ظاہر کرنے پر زور دیا جاتا ہے ۔ اسی سلسلے میں اتر پردیش حکومت نے بھی ایک حکم جاری کر کے کانوڑ یارا میں پڑنے والے دکانوں پر کیو آر کوڈ کو لازمی شرط قرار دیا ہے ۔جس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے اور اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے ۔

  دکانداروں پر کیو آر کوڈ لگانے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ نے یوگی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔ اس کے علاوہ معاملے سے جڑی سبھی دیگر عرضیوں کو منسلک کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ دکانوں پر کیو آر کوڈ لگانے کا حکم عدالت کے حکم کے خلاف ہے۔ ان کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے دکان مالکوں کے نام پتہ چل سکتے ہیں۔ معاملے کی اگلی سماعت 22 جولائی کو ہوگی۔

عرضی دہندگان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کا یہ حکم گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے یوپی حکومت اور اتراکھنڈ حکومت کو ایسا ہی حکم نافذ کرنے سے روک دیا تھا۔ اس حکم میں کہا گیا تھا کہ دکانداروں کو صرف یہ بتانا ہوگا کہ وہ کیا کھانا فروخت کر رہے ہیں، انہیں اپنا اور اپنے ملازمین کا نام بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔

یوپی حکومت کے نئے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند جھا اور سماجی کارکن آکار پٹیل کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ حکم سپریم کورٹ کے گزشتہ سال کے حکم کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس کا مقصد وہی امتیازی پروفائلنگ حاصل کرنا ہے جسے عدالت نے روک دیا تھا۔