کانوڑ یاترا سے قبل دکانوں پرنیم پلیٹ تنازعہ پہنچا سپریم کورٹ ،ہندو تنظیموں کی منمانی پر روک لگانے کا مطالبہ

 محمد احمد کی جانب سے دائر عرضی میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اترپردیش، اتراکھنڈ، دہلی اور مدھیہ پردیش میں ہونے والی اس طرح کی تمام سرگرمیوں پر فوری طور پر روک لگائی جائے

نئی دہلی ،06 جولائی :۔

کانوڑ یاترا شروع ہونے سے قبل ایک بار پھر تنازعہ گہرا ہو گیا ہے ۔ در اصل ہندو تنظیموں کی جانب سے دکانوں میں نیم پلیٹ کے نام پر جاری غنڈہ گردی نے ماحو کشیدہ کر دیا ہے ۔اب یہ نیم پلیٹ کا تنازعہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں اترپردیش پولیس کے حکم پر روک لگا دی تھی، جبکہ اس سال یوپی حکومت کے بجائے ہندو تنظیموں کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے راستے میں آنے والی دکانوں، ڈھابوں اور ریہڑی-پٹری مالکان کی شناخت کے متعلق منمانی سرگرمیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے اور اس طرح کی تمام سرگرمیوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وکیل نریندر مشرا کے ذریعہ محمد احمد کی جانب سے دائر عرضی میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اترپردیش، اتراکھنڈ، دہلی اور مدھیہ پردیش میں ہونے والی اس طرح کی تمام سرگرمیوں پر فوری طور پر روک لگائی جائے۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ یہ کام براہ راست آئین کی دفعہ 19 (تجارت کی آزادی) اور دفعہ 21 (شخصی آزادی اور باوقار زندگی کے حق) کی خلاف ورزی ہے۔ عرضی گزار نے یہ بھی کہا کہ یہ عرضی گزشتہ سال سے زیر التواء عرضی کے تحت داخل  کی گئی ہے، جس میں عدالت سے پہلے دیے گئے احکامات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ ریاستی حکومتوں کو ایسی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم صادر کرے۔

عرضی گزار کے وکیل نریندر مشرا کے مطابق اس عرضی کا تذکرہ 7 جولائی کو سپریم کورٹ میں کیا جائے گا، تاکہ 11 جولائی سے شروع ہو رہی کانوڑ یاترا سے قبل ان مبینہ غیرقانونی سرگرمیوں پر روک لگ سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کچھ تنظیموں کے ذریعہ کھلے عام لوگوں کو برہنہ کرنا، مار پیٹ کرنا اور ڈر کا ماحول بنانا باعث تشویش امر ہے، جبکہ ریاستی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 18 جولائی کو اترپردیش کے وزیر اعلیٰ دفتر سے ایک حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع تمام کھانے پینے کا سامان فروخت کرنے والوں کو نیم پلیٹ لگانا ضروری ہوگا۔ ساتھ ہی دکانداروں کو اپنا نام، موبائل نمبر اور پتہ عوامی کرنا ہوگا۔ اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کئی عرضیاں سپریم کورٹ پہنچی تھیں۔ 22 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کے اس حکم پر عبوری روک لگا دی تھی۔