کانوڑ یاترا:نیم پلیٹ کے فرمان پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش حکومتوں کو نوٹس، اگلی سماعت 26 جولائی کو ، سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا، دکانداروں کو اپنی شناخت ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں

نئی دہلی، 22 جولائی
اتر پردیش میں یوگی حکومت کے ذریعہ دکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے فرمان کے بعد ملک بھر میں بے چینی کی صورت حال ہے ۔ تنازعہ اس قدر بڑھ گیا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ۔ آج سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کی اور حکومت کے فیصلے پر روک لگا دی ۔
سپریم کورٹ نے کانوڑ یاترا کے دوران دکانوں پر مالکان کے نام لکھنے کے اتر پردیش حکومت کے حکم پر عبوری روک لگا دی ہے۔ جسٹس ہرشکیش رائے کی سربراہی والی بنچ نے اترپردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کو حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت 26 جولائی کو مقرر کی ہے۔
این جی او ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس سمیت کئی عرضی گزاروں نے اتر پردیش حکومت کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ اس عرضی میں یوپی حکومت، ریاست کے ڈی جی پی اور مظفر نگر کے ایس ایس پی کے علاوہ اتراکھنڈ حکومت کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
دراصل، اتر پردیش حکومت نے 19 جولائی کو ایک حکم جاری کیا تھا جس میں کانوڑ روٹ پر تمام دکانداروں کے لیے اپنی دکانوں کے آگے نام لکھنا لازمی قرار دیا گیا تھا، جس سے سیاسی ہلچل مچ گئی ہے۔
جسٹس ہرشی کیش رائے کی صدارت والی بنچ نے آج ان درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی دکانوں کو مالکان کے نام لکھنے کے لیے حکومتی ہدایت پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کو ان درخواستوں پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں کانوڑیاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی دکانوں کو مالکان کے نام لکھنے کو کہا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت 26 جولائی کو مقرر کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کھانا فروشوں کو مالکان اور ملازمین کے نام بتانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ۔
واضح رہے کہ اس فیصلے کو مسلمانوں کے خلاف معاشی بائیکاٹ کے حکم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اور اس سلسلے میں متعدد خدشات بھی ظاہر کئے گئے ہیں۔یوگی حکومت کے اس فرمان کی نہ صرف اپوزیشن جماعتوں نے مخالفت کی ہے بلکہ خود این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں آر ایل ڈی ،جے ڈی یو اور ایل جے پی کے رہنماو¿ں نے اس فیصلے کو غلط قرار دیا ہے۔