کانوڑیوں کی ہنگامہ آرائی حکومت اور افسران خاموش تماشائی

نئی دہلی،23 جولائی :۔

شراون کے ساتھ کانوڑیوں کا جتھا نکل چکا ہے۔ اتر پردیش حکومت نے اس بار کانوڑ یاترا کے سلسلے میں کافی بحث میں ہے۔ در اصل یوپی حکومت نے کانوڑ یاترا کے بہانے اس پورے معاملے کو ہندو مسلم کرنے میں مصروف رہی مگر جو کام اور انتظام کرنا تھا وہ کرنے میں نا کام نظر آ رہی ہے۔حکومت کانوڑ یاترا کے راستوں پر پڑنے والے ڈھابوں اور ٹھیلوں پر نیم پلیٹ لگانے میں ساری توانائی صرف کرتی رہی اور دوسری طرف کانوڑیوں کا جتھا متعدد مقامات پر ہنگامہ آرائی کرتا رہا اور حکومت کے کارندے بے بس اور خاموش تماشائی بنے رہے۔

گزشتہ روز کانوڑیوں کا ایک گروپ ایک مسلم کار ڈرائیور کو پیٹ پیٹ کر لہو لہان کر دیا ۔معاملہ صرف یہ تھا کہ اس کی کار سے کانوڑ کو ہلکی سی ٹکر لگ گئی تھی۔وہیں دوسری جانب چھپر تھانہ علاقے میں نیشنل ہائی وے-58 پر کانوڑیوں نے ایک گاڑی میں توڑ پھوڑ کی۔ یہی نہیں گاڑی کا ڈرائیور فرار ہونے کے لیے ڈھابے کی طرف بھاگا توکانوڑیوں نے وہاں گھس کر اس کی پٹائی بھی کی۔

بتایا جا رہا ہے کہ سفر کے دوران  کانوڑیوں  نے الزام لگایا تھا کہ کار سے ٹکرانے کی وجہ سے کانوڑ ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے بعد وہ گاڑی کے اوپر چڑھ گئے اور اس میں توڑ پھوڑ کی اور ہنگامہ آرائی کی۔ گاڑی میں توڑ پھوڑ کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کانوڑیوں گاڑی کی چھت پر چڑھ کر لاتوں سے توڑ پھوڑ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے کار کی باڈی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔

وہیں دوسری جانب رڑکی میں کانوڑیوں کے ایک گروپ نے ایک غریب کے ای رکشا پر حملہ کر کے توڑ دیا۔معاملہ صرف اتنا تھا کہ ای رکشا سے سائڈ لگ گیا تھا جس کے بعد کانوڑیوں نے ہنگامہ شروع کر دیا اور پورے ای رکشا کو تہس نہس کر دیا اس دوران پولیس بھی خاموش تماشائی بنی رہی ۔

واضح رہے کہ زیادہ تر واقعات میں پولیس انتظامیہ بھی کسی طرح کی ایف آئی آر یا معاملہ درج کرنے سے کتراتی ہے کیونکہ یہ کانوڑ کا معاملہ  ہے۔