کاشی اور متھرا میں بغیر کھدائی کے شواہد موجود،مندر کی تعمیر ہوگی: اوما بھارتی
ایودھیا میں ایک پروگرام میں شامل ہونے پہنچیں اوما بھارتی نے کہا کہ یہاں ایودھیا کی طرح تحریک چلانے کی ضرورت نہیں ہے
نئی دہلی ،02 مارچ :۔
ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد ملک بھر میں حوصلہ افزا شدت پسند ہندو تنظیمیں مساجد کے خلاف سر گرم ہو گئی ہیں اور آئے دن کسی نہ کسی مسجد پر مندر ہونے کا دعوے کئے جا رہے ہیں ۔اس پر مزید عدالت بھی ایسے معاملوں میں فوری سماعت کرنے کے لئے بھی تیار بیٹھی ہوتی ہے اور فوراً ہندو فریق کے مواقف احکامات بھی صادر کر دیئے جاتے ہیں ۔حالیہ دنوں میں لکھنؤ میں ٹیلے والی مسجد اور گیان واپی مسجد کا معاملہ ہمارے سامنے ہے۔اب کاشی اور متھرا میں بھی مساجد کے مقام پر مندروں کی تعمیر کے مطالبات بی جے پی کی فائر برانڈ رہنما اور بابری مسجد کے خلاف تحریک میں سر گرم رہنے والی اوما بھارتی نے بھی بڑا بیان دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ رام مندر کی طرح تحریک نہیں چلائی جائے گی کیونکہ کاشی اور متھرا میں بغیر کھدائی کے شواہد موجود ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اوما بھارتی نے کہا، ’’جیسے ایودھیا ہوا، ویسے ہی متھرا اور کاشی ہو جائے گا۔ اس کے لئے تحریک کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہاں تو کھدائی کے بعد شواہد ملے ہیں لیکن متھرا اور کاشی میں تو کھدائی کے بغیر ہی شواہد موجود ہیں۔ ان شواہد کی بنیاد پر عدالت جو فیصلہ کرے گی، ہم اسے تسلیم کریں گے لیکن میرا عقیدہ یہی رہے گا کہ وہاں مندر کی تعمیر ہو۔ اس ملک کا مسلمان ہندو کے برابر قانونی حقوق رکھتا ہے۔ عدالت جو بھی فیصلہ سنائے، اسے وہ قبول کرتے ہیں۔‘‘
گیان واپی کیس پر ویاس پوجا کے خلاف سپریم کورٹ جانے والے مسلمانوں کے تعلق سے اوما بھارتی نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو ہندوؤں کے برابر قانون کے حقوق حاصل ہیں۔ انہیں عدالت جانے کا حق ہے۔ عدالت کے فیصلے کو بھی تسلیم کریں گے۔