کاسگنج قتل معاملہ: چندن گپتا کے قتل کے معاملہ میں 28 افراد کو عمر قید کی سزا

2018 میں ترنگا یاترا کے دوران تشدد میں چندن گپتا کی موت ہو گئی تھی،چھ سال بعد این آئی اے کی خصوصی عدالت نے سزا سنائی

نئی دہلی ۔03 جنوری :۔

6 سال قبل اتر پردیش کے کاسگنج میں 26 جنوری 2018  ترنگا یاترا نکالی گئی تھی جس میں شدت پسند ہندو تنظیموں کے ذریعہ ہنگامہ آرائی کی گئی اور اس دوران تشدد میں چندن گپتا نامی ایک نوجوان کی موت ہو گئی جو ریلی میں شامل تھا اور اس تنظیم کا ایک رکن تھا۔ چندن گپتا قتل معاملے میں چھ سال بعد   این آئی اے کی خصوصی عدالت نے 28 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جمعرات، 2 جنوری کو عدالت نے ان تمام افراد کو مجرم قرار دیا تھا اور جمعہ 3 جنوری کو سزا کا اعلان کیا گیا۔ چندن کے والد نے 20 نامزد افراد اور دیگر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق، تمام 28 افراد کو عمر قید کی سزا دی گئی، جن میں واصف جم والا، ثاقب، ببلو، نیشو عرف ذیشان، واصف، عمران، شمشاد، ظفر، شاکر، خالد پرویز، فیضان، عمران، محمد عامر رفیع، کاسگنج جیل میں قید مناظر اور عدالت میں سرنڈر کرنے والے سلیم شامل ہیں۔

عدالت میں فیصلے کے دوران، 26 ملزمان لکھنؤ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے جبکہ ایک ملزم مناظر کاسگنج جیل سے شامل ہوا۔ ملزمان نے اس سے قبل عدالت کی قانونی حیثیت اور سماعت پر روک لگانے کی درخواست ہائی کورٹ میں دی تھی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ کاسگنج کا واقعہ 26 جنوری 2018 کو پیش آیا، جب ہندو انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے نکالی گئی ترنگا یاترا کے دوران اشتعال انگیزی کی وجہ سے تصادم ہوا اور چندن گپتا نامی نوجوان کی موت واقع ہوئی۔ یہ ریلیاں ایسے علاقوں میں نکالی جاتی ہیں جہاں مختلف مذہبی برادریاں موجود ہوتی ہیں اور اشتعال انگیز نعرے بازی کی جاتی ہے، جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ چندن گپتا خود ایک ہندو تنظیم کا حصہ تھا اور اس کے قتل نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچایا۔