کابل میں اپنا سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بنا چین
افغانستان میں چینی سفیر کی تعیناتی پر طالبان نے تعریف کی ،چین اور افغانستان تعلقات میں اسے نئے باب کا آغاز قرار دیا
کابل ،15 ستمبر :۔
افغانستان میں گزشتہ دو برسوں سے طالبان کی قیادت والی حکومت قائم ہے مگر آج تک پوری دنیا سے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے ۔مگر اس دوران طالبات انتظامیہ اپنے طور پر کابل حکومت چلا رہے ہیں ، انہوں نے تمام تر پابندیوں کے باوجود اپنی معاشی صورت حال کو قدرے بہتر کیا ہے جس کی تعریف خود ورلڈ بینک کو کرنی پڑی ہے ۔ اب اس سلسلے میں طالبان حکومت نے ایک اور بڑی کامیابی حاصل کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے ۔کابل میں چین نے اپنے سفیر کو تعینات کر دیا ہے ۔ اس طرح چین کابل میں اپنا سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے پیغامات میں کہا کہ چینی سفیر ڈاکٹر ژاؤ شینگ نے اپنی سفارتی اسناد عبوری افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کو پیش کیں۔
چینی سفیر ڈاکٹر ژاؤ شینگ نے بدھ کی شام ایکس پر ایک پیغام میں کہا، ”چینی حکومت اور قوم کی جانب سے میں چینی سفیر کی حیثیت سے میری موجودگی کو قبول کرنے پر افغان حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا کہ چین افغانستان کے ساتھ مضبوط اور قریبی سیاسی اور اقتصادی تعلقات چاہتا ہے اور اسے دونوں ممالک اور اقوام کی ضرورت اور فائدہ سمجھتا ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے اس انٹرویو کے چند روز بعد سامنے آئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغان طالبان کی حکومت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ طالبان کے تحت امارت اسلامیہ افغانستان کو کسی دوسری حکومت نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ چین نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا سفیر کی تقرری طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی جانب ایک قدم کے مترادف ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ”یہ افغانستان میں چین کے سفیر کی معمول کے مطابق تقرری ہے۔ اس کا مقصد چین اور افغانستان کے درمیان بات چیت اور تعاون کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے چین کی پالیسی واضح ہے۔ افغانستان میں دیگر تمام غیر ملکی سفیروں نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اسلامی جمہوریہ افغانستان کے تحت اپنے عہدے سنبھالے تھے، جسے 2021 ء میں طالبان نے ملک سے امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد ختم کر دیا تھا۔
دریں اثنا طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے چینی سفیر کی تقرری کو سراہا۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ یہ تعیناتی دوسرے ممالک کو بھی آگے آنے اور امارت اسلامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ”ہمیں اچھے روابط کے نتیجے میں اچھے تعلقات قائم کرنے چاہییں اور اچھے تعلقات سے ہم ان تمام مسائل کو حل کر سکتے ہیں، جو ہمارے سامنے ہیں یا مستقبل میں جن کا سامنا ہمیں کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘ افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کے مطابق انہیں امید ہے کہ یہ تقرری دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز ہو گی۔
چینی وزارت خارجہ نے جرمن پریس ایجنسی (ڈی پی اے) کو بتایاکہ افغانستان کے روایتی دوست ہمسایہ کے طور پر، چین نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات، تبادلے اور وسیع شعبوں میں تعاون کو برقرار رکھا ہے۔ گرچہ بیجنگ نے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن چین اور افغانستان نے اس سال کے شروع سے کئی معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔