ڈی یو کے سابق پروفیسر جی این سائبابا ماؤنوازوں سے تعلق کیس میں بری
بامبے ہائی کورٹ نے مزید پانچ دیگر کو یو اے پی اے کے تحت ماؤنوازوں سے تعلق کے معاملے میں سزا منسوخ کر دیا
نئی دہلی ،06مارچ :۔
دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائبابا اور پانچ دیگر ملزمان کو ممبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ماؤنوازوں سے مبینہ تعلق کے ایک معاملے میں گزشتہ روزبری کر دیا۔
عدالت نے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائبابا اور پانچ دیگر کی غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مبینہ طور پر ماؤنوازوں سے تعلق کے معاملے میں سزا کو منسوخ کر دیا۔یہ فیصلہ جسٹس ونے جوشی اور جسٹس والمیکی ایس اے مینیز کی ڈویژن بنچ نے سنایا۔
واضح رہے کہ معذور پروفیسر جی این سائبابا اور ان کے ساتھی ملزم 2014 میں ماؤنواز تنظیموں سے تعلق رکھنے اور ہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزام میں گرفتاری کے بعد سے حراست میں ہیں۔قابل ذکر ہے کہ 54 سالہ سائبابا وہیل چیئر پر ہیں اور 99 فیصد معذور ہیں۔ وہ اس وقت ناگپور سینٹرل جیل میں بند ہیں اور 2014 میں گرفتاری کے بعد سے حراست میں ہے۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کےمطابق، مارچ 2017 میں، گڈچرولی سیشن کورٹ نے سائی بابا اور دیگر کو ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیا تھا۔رپورٹ کے مطابق، سیشن کورٹ نے کہا تھا کہ سائبابا اور دو دیگر ملزمان گڈچرولی میں زیر زمین نقشے اور نکسلائیٹ لٹریچر کے قبضے میں تھے اور اسے ضلع کے مکینوں میں پھیلانے کے ارادے اور لوگوں کو تشدد کےلئے اکسانے کے مقصد رکھتے تھے ۔ عدالت نے جمعہ 14 اکتوبر 2022 کو اپیل کی اجازت دی تھی اور سائی بابا کو بری کر دیا تھا۔ تاہم مہاراشٹر حکومت نے فوری طور پر اس کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے 15 اکتوبر 2022 کو ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔ سپریم کورٹ نے بریت کو چیلنج کرنے والی مہاراشٹر حکومت کی درخواست پر اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ کو کیس کا ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت دی تھی۔