ڈی یوانتظامیہ کی جانب سے منوسمرتی کوبطور مطالعہ متعارف کرانے کے اقدام پراعتراض
نئی دہلی ،11جولائی :۔
مرکز میں بی جے پی کی حکومت کے بعد سماجی ،سیاسی اور تعلیمی طور پر تبدیلیوں کا دور جاری ہے۔اب دہلی یونیور سٹی میں منوسمرتی کو انڈر گریجویٹ پروگرام میں بطور مطالعہ متعارف کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف اساتذہ کے ایک گروپ نے اعتراض کیا ہے۔سوشل ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ (ایس ڈی ٹی ایف)، یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک گروپ ے بدھ کو دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو خط لکھ کر انتظامیہ کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
متنازعہ سنسکرت متن کو بیچلر آف لاز میں انڈرگریجویٹ کورس کے پیپر کے یونٹ V- تجزیاتی مطالعہ کے تحت متعارف کرایا جائے گا۔
وی سی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’’منوسمرتی ہمارے آئین کے بنیادی ڈھانچے اور ہندوستانی آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’نہ صرف یہ کہ یہ SC/ST/Transgender اور OBC کے حقوق کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے اور یہ برابری اور انسانی اقدار، انسانوں کے وقار کے سخت خلاف ہے۔‘‘
ترمیم شدہ نصاب کی دستاویز جمعہ کو ڈی یو کی اکیڈمک کونسل برائے اکیڈمک میٹرز کے سامنے رکھی جائے گی تاکہ اگست میں آنے والے تعلیمی سیشن میں اس کے نفاذ کو منظور کیا جا سکے۔واضح رہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ 25 دسمبر، 1927 کو، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے منوسمریتی کو جلا دیاتھا،ڈاکٹر امبیڈکر منوسمرتی کو ذات پات اور اونچ نیچ کا ذریعہ سمجھتے تھے۔آج بھی منوسمرتی کے مواد کو لے کر آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ۔