ڈیڑھ ماہ کی خونریزی کے بعداسرائیل عارضی جنگبندی پر مجبور

غزہ ،22نومبر :۔

غزہ میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری خونریزی کے درمیان کچھ راحت کی خبر آئی ہے ۔جب سے اسرائیلی افواج میں غزہ میں زمینی جنگ شروع کی ہے یہ خبریں موصول ہو رہی تھیں کہ وہاں حماس کے جنگجوؤں سے اسرائیلی فوج کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے ۔متعد ٹینک تباہ ہو چکے ہیں اور سیکڑوں فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔ان خبروں کے درمیان یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ اب اسرائیل جلد ہی جنگ بندی پر معاہدہ کر سکتا ہے اور وہی ہوا اسرائیل نے عارضی طور پر جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق  اسرائیلی کابینہ نے عسکریت پسند تنظیم حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں اس معاہدے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ حماس پچاس یرغمالیوں کو اگلے چار روز کے دوران رہا کرے گا اور اس دوران لڑائی میں وقفہ ہو گا۔پچاس اسرائیلیوں کے بدلے میں تین سو فلسطینیوں کی بھی رہائی کے امکانات ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان قطر کی ثالثی کی کوششوں نے گذشتہ چند دنوں میں زور پکڑا تھا جس کے باعث یہ عارضی جنگ بندی ممکن ہوئی ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ ہر 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر لڑائی میں ایک روز کا وقفہ دیا جائے گا۔حماس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مشکل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد قطر اور مصر کی سرپرستی میں چار دن کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچ گئی ہے۔

بی بی سی عربی کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ معاہدے کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن روک دیا جائے گا اور غزہ کے تمام علاقوں میں انسانی اور امدادی امداد کے سینکڑوں ٹرک پہنچائے جائیں گے۔

تاہم تاحال یہ واضح نہیں کہ حماس کو اس عارضی جنگ بندی سے کیا حاصل ہو گا اور کیا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا تاہم یہ یقیناً کئی ہفتوں کی جنگ کے بعد غزہ کے باسیوں کے لیے سکھ کی ایک گھڑی جیسا ہو گا۔