
ڈھاکہ:بنگلہ دیش جماعت اسلامی پرعائد پابندی ختم، رجسٹریشن بحال
جماعت جماعت اسلامی نے آج پارٹی رجسٹریشن اور انتخابی نشان کی بحالی کے لیے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا
ڈھاکہ ،02 جون :۔
بنگلہ دیش میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں حالات یکسر تبدیل ہو گئے ہیں۔ وہ پارٹیاں اور افراد جن کو سزائے موت سنائی گئی تھی انہیں بھی خود سپریم کورٹ اپنے فیصلے تبدیل کر کے رہا کر رہی ہے ۔جن جماعتوں پر بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ حکومت نے پابندی عائد کر دی تھی اب اس جماعت سے پابندی ختم کر دی گئی ہے ۔بنگلہ دیش کی اعلی ترین عدالت نے ‘ جماعت اسلامی بنگلہ دیش’ پر سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی طرف سے لگائی گئی پابندی ختم کر دی ہے۔ اس پابندی کے خاتمے کے ساتھ ہی جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال ہو گئی ہے اور یہ تمام سیاسی سرگرمیوں حصہ لینے کے علاوہ ان تمام حقوق کی حامل قرار دے دی گئی ہے جو اسے پابندی لگائے جانے سے پہلے حاصل تھیں۔
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اور معروف جماعت کے حق میں فیصلہ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے دیا ہے۔ جس کے ہاں پابندی کے خلاف اپیل زیر سماعت تھی۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے رجسٹریشن منسوخ کرنے کے حکومتی اقدام کو منسوخ کر دیا ہے۔ نیز الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جماعت اسلامی کو ملکی قانون کے مطابق اپنے یہاں رجسٹر کرتے ہوئے وہ تمام حقوق دے جو سب سیاسی جماعتوں کو حاصل ہیں۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے وکیل نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا اس سے ملک کے جمہوری نظام میں سب جماعتوں اور ان کے حامیوں کو شمولیت کا موقع مل سکے گا اور سب لوگ ملکی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔
ڈھاکہ میں جماعت اسلامی کے وفد الیکشن کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے
دریں اثنا جماعت جماعت اسلامی نے آج پارٹی رجسٹریشن اور انتخابی نشان کی بحالی کے لیے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ وفد نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کے اپیلٹ ڈویژن کے تازہ حکم نامے کی کاپی بھی کمیشن کے حوالے کی۔ وفد اور کمیشن کے عہدیداروں کے درمیان ملاقات 12:15 بجے اگرگاؤں میں واقع کمیشن کی عمارت کے کانفرنس روم میں ہوئی۔ اس دوران چیف الیکشن کمشنر اے ایم ایم ناصر الدین بھی موجود تھے
واضح رہے کہ جلاوطن حسینہ واجد نے اپنے طویل دور حکومت کے دوران جماعت اسلامی کے اہم ترین قائدین کو پھانسی چڑھایا ۔ بہت سارے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا اور جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ حسینہ واجد کا دور جماعت اسلامی کے لیے مشکل ترین وقت رہا۔لیکن حسیہ حکومت کے خاتمے کے بعد حالات تبدیل ہو چکے ہیں اور جماعت اسلامی کے ارکان کی رہائی شروع ہو گئی ہے۔