ڈلیوری بوائے سے سول جج بننے والےکیرالہ کےیاسین شان محمد کاقابل فخر کارنامہ
تکلیفوں ،آزمائشوں کو اپنی محنت اور لگن سےسر کرنےکی کہانی اپنے مستقبل سے مایوس اور نا امید لوگوں کیلئے امید کی ایک کرن کی حیثیت رکھتی ہے
نئی دہلی،30دسمبر :۔
یہ بات صد فی صد سچ ہے کہ محنت رنگ لاتی ہے، امتحان لیتی ہے،مصیبتوں اور تکلیفوں کی آزمائشوں سے گزرنا ہوتا ہےمگر ایک دن ستارہ ضرور چمکتا ہےاور تاریکی کے بعد روشنی کا ظہور ہوتا ہے۔بس عزم پختہ ہو اور منزل پانے کی لگن ہو۔ہمارے سماج میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے نا مساعد حالات میں بھی اپنی محنت او ر لگن سے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اسی کڑی میں ایک اور نام جڑ گیا ہے۔ کیرالہ کے ایڈو کیٹ یاسین شان محمد کی کہانی بھی ایسی ہی محنت اور لگن کی مثال پیش کرتی ہے۔یاسین شان محمد نے کیرالہ ریاست کے جوڈیشیل سروسز کے امتحانات 2024 میں دوسری پوزیشن حاصل کی اور انہوں نے سول جج کے لئے کوالیفائی کر لیا۔یاسین کے مطابق ان کی کامیابی کی کلید سراسر عزم اور محنت ہے۔ان کی زندگی کی کہانی ان کیلئے باعث تحریک اور امید کی کرن ثابت ہو سکتی ہے جو اپنے مستقبل سے مایوس ہو چکے ہیں ۔ لائیو لاء ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یاسین نے گفتگو میں اپنی زندگی کی مشکلات سے پردہ اٹھاتے ہوئے اپنی جدو جہد اور عزم و لگن کے بارے میں گفتگو کی ۔
یاسین کے مطابق ان کا تعلق کیرالہ کے پلکڈ ضلع سے ہے۔ ان کی والدہ اسکول سے ڈراپ آؤٹ تھیں اور محض 14 سال کی عمر میں شادی کے ایک سال بعد یاسین کو جنم دیا ۔19 سال کی عمر میں ان کی والدہ کی طلاق ہو گئی اور یاسین کا اپنے والد سے کبھی رابطہ نہیں رہا۔ ان کی والدہ کو دو بچوں اور اپنی والدہ کی دیکھ بھال کرنی تھی ۔ اس کیلئے انہوں نے یومیہ اجرت پر کام شروع کیا۔ وہ آج بھی آشا ورکر ہیں۔ یاسین ہمیشہ دوسروں کے استعمال شدہ کپڑے پہنتے تھےے اور ان کے پاس کتابیں خریدنے کیلئے پیسے نہیں ہوتے تھے۔معاشی مجبوریوں کی وجہ سے انہوں نے پچپن سے ہی اخبار اور دودھ پہنچانے کا کام شروع کیا۔ انہوں نے اسکول کی تعلیم کے ساتھ اپنے خاندان کی کفالت بھی جاری رکھی۔تعمیراتی مزدور کے طور پر بھی انہوں نے کام کیا۔
انہوں نے بارہویں جماعت کے بعد کسی طرح پولی ٹکنیک کالج سے الیکٹرانکس میں ڈپلومہ کورس مکمل کیا اور گجرات میں ایک سال کیلئے ملازمت کی پھر کیرالہ آ کر پبلک ایڈمنسٹریشن میں گریجویشن کیا ۔یاسین نے لا میں داخلے کیلئے امتحان دیا اور 46واں رینک حاصل کر کے باوقار گورنمنٹ لاء کالج ایرنا کولم میں داخلہ لیا۔ اپنی گریجویشن کے دوران انہوں نے اسکول کے بچوں کو ٹیوشن بھی پڑھا کر خرچ نکالا ۔زومیٹو میں ڈلیوری بوائے کے طور پر بھی کام کیا ۔
یاسین نے مارچ2023 میں پٹمبی منصف ،مجسٹریٹ کورٹ میں ایک جونیئر انجینئر کے طور پر کام شروع کیا۔ وہ ایڈو کیٹ شاہ الحمید پی ٹی کے جونیئر وکیل تھے۔اس دفتر کے دو دیگر وکلا نے بھی کیرالہ جوڈیشیل سروس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ یاسین کو بھی یہیں سے تحریک ملی اور شاہ الحمید نے ان کی کافی مدد کی ۔اس کے بعد کیرالہ کے جوڈیشیل سروس کے امتحان میں دوسرا رینک حاصل کیا۔جونیئر وکیل کی آمدنی ان کے اخراج کیلئے کافی نہیں تھی اور انہوں نے لا کے طلبا کو ٹیوشن دینا شروع کیا اسی دوران جوڈیشیل سروس کے امتحان کی تیاری بھی کرتے رہے اور پھر ان کی قسمت اور محنت نے ان کی منزل تک پہنچا دیا ۔
یاسین بتاتے ہیں کہ میں نے ایک ذاتی قرض کے لئے کوشش کی، جو مجھے COVID-19 کے دوران نہیں ملا تھا اور میں کام کرنے کے قابل نہیں تھا کیونکہ امتحانات قریب آ رہے تھے، مجھے احساس ہوتا ہے کہ انجیتھا جیسے میرے قریبی دوستوں نے میرے ایل ایل بی کے دوران مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔ ان کی مدد نے ان چیلنجوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا۔
یاسین کی خواہش اب قانون میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم حاصل کرنا ہے، اگر وقت اجازت دیتا ہےتو۔ اگرچہ یاسین کی عمر صرف 29 سال ہے لیکن ان کے پاس دنیا کو بتانے کے لیے مشکلات اور محنت کی زندگی کی بہت کہانیاں ہیں۔ ان کی زندگی کے اسباق نے ا نہیں ہمدردی اور نرم دلی کا درس دیا ہے۔ وہ ان خوبیوں کو عدلیہ میں اپنے کردار میں لانے کا ارادہ ر کھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ میں سسٹم کے حصے کے طور پر کام کرنا چاہتا ہوں۔ میں اپنا کام ایمانداری، دیانتداری اور اپنے ضمیر کے مطابق کروں گا۔وہ جج کے کردار کو لوگوں کی مدد اور انصاف فراہم کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں ۔