ڈاکٹر محمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ منتخب
ڈھاکہ ،07 اگست :۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری سیاسی ہلچل کے بعد عبوری حکومت قائم ہونے والی ہے۔ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی قیادت کے لیے چنا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک کے صدر محمد شہاب الدین کی زیر صدارت بنگا بھون (ایوان صدر) میں ایک میٹنگ کے دوران لیا گیا۔
احتجاجی طلبہ نے محمد یونس کی عبوری حکومت کی سربراہی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ ریزرویشن تحریک کی قیادت کرنے والے طلبہ رہنماؤں کے ساتھ تینوں فوجوں کے سربراہان نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔
غربت کے خلاف جنگ میں کام کرنے پر ‘غریبوں کا بینکر’ کہلائے جانے والے محمد یونس عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے طور پر احتجاج کرنے والے طلباء کی پہلی پسند تھے۔ محمد یونس بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے سخت مخالف ہیں۔ شیخ حسینہ کے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کے پیچھے ان کو بھی ایک اہم وجہ سمجھا جاتا ہے۔
‘غریبوں کے بینکر’ کے نام سے مشہور یونس اور ان کے قائم کردہ گرامین بینک کو 2006 میں امن کا نوبل انعام ملا۔ کیونکہ، انہوں نے دیہی غریبوں کو سو امرکی ڈالر سے کم کے چھوٹے قرضے فراہم کرکے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد کی۔ ان غریبوں کو بڑے بینکوں سے کوئی مدد نہیں مل سکی۔
اس سال جنوری میں یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جون میں، بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے یونس اور دیگر 13 کے خلاف اپنی قائم کردہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ورکرز کے فلاحی فنڈ سے 252.2 ملین ٹکا (2 ملین ڈالر) کے غبن کے الزام میں بھی مقدمہ چلایا۔
ایک نوبل انعام یافتہ عظیم شخصیت پر شیخ حسینہ حکومت کی ان جبر اور ظلم نے ان کے خلاف عوامی تحریک کو جلا بخشی اور اب وہی شخص بنگلہ دیش کا عبور سر براہ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔